رسائی کے لنکس

چہرہ ڈھانپے بغیر مردوں کے سامنے آنے سے خواتین کی وقعت کم ہو جاتی ہے: طالبان


طالبان نے کہا ہے کہ ملک کے مذہبی اسکالرز اس بات پر متفق ہیں کہ عورت کو گھر سے باہر نکلتے وقت اپنا چہرہ ڈھانپ کر رکھنا چاہیے۔

طالبان نے خواتین کو ملازمتوں،تعلیم کے حصول اور عوامی مقامات میں جانے سے روکنے کی وجہ خواتین کی جانب سے حجاب کرنے کے مناسب طریقے میں ناکامی کو قرار دیا ہے۔

طالبان کی وزارتِ’ امر بالمعروف و نہی عن المنکر‘ کے مرکزی ترجمان مولوی محمد صادق عاکف نے جمعرات کو خبررساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ خواتین کے کھلے عام سامنے آنے سےفتنہ انگیزی یا گناہ کا شکار ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں عورتوں کو بےحجاب دیکھنا بہت ہی برا ہے، ہمارے علماء بھی اس پر متفق ہیں کہ خواتین کو چہرے چھپانے چاہئیں۔

ان کے بقول، "ایسا نہیں ہے کہ حجاب کرنے سے خواتین کے چہرے کو نقصان پہنچے گا۔ عورت کی اپنی قدر ہوتی ہے اور یہ قدر مرد کی طرف دیکھنے سے کم ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ خواتین کو حجاب میں عزت دیتا ہے اور اسی میں قدر ہے۔"

ڈاکٹر ٹم ونٹر کیمبرج یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ڈیوائنٹی میں شیخ زید اسلامک اسٹڈیز کےلیکچرار ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ طالبان اسلامی صحیفے میں ایسی کوئی بھی چیز تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کریں گے جو ان کی تشریح کی حمایت کرتی ہو۔

ڈاکٹر ٹم نے کہاکہ طالبان دیہی مدارس یا دینی مدارس میں استعمال ہونے والی نصابی کتابوں کی بنیاد پر کام کرتے ہیں، اور طالبان کے دور حکومت کے دونوں ادوار میں افغانستان جانے والے مسلمان علماء کو ان کی مذہبی معلومات کی سطح نے متاثر نہیں کیا۔

ان کے خیال میں طالبان وسیع تر مسلمان کمیونٹی سے بہت الگ تھلگ ہو گئے ہیں۔

'افغانستان میں خواتین پر پابندیاں اسلام نہیں ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:02 0:00

خواتین پر طالبان کی پابندیاں عالمی غم و غصے کا باعث بنی ہے، جس میں کچھ مسلم اکثریتی ممالک بھی شامل ہیں۔ بدھ کے روز اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی گورڈن براؤن نے بھی کہا تھا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کو طالبان رہنماؤں کے خلاف افغان لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم اور ملازمت دینے سے انکار کرنے پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ چلانا چاہیے۔

طالبان کی وزارت 'امر بالمعروف و نہی عن المنکر' کے ترجمان نے خواتین پر عائد پابندیوں کے بارے میں سوالات کا جواب نہیں دیا، جن میں یہ سوال بھی شامل تھا کی آیا حجاب کے عالمگیر ضوابط سے وابستگی کی صورت میں ان میں سے کسی پابندی کو ہٹایا جا سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ان مسائل سے عہدہ بر آہونے کے لیے دیگر محکمے موجود ہیں۔ صادق عاکف نے کہا کہ وزارتِ کو اپنے کام میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہے اور لوگوں نے اس کے اقدامات کی حمایت کی ہے۔

عاکف نے کہا کہ وزارت یہ جانچنے کے لیے عہدہ داروں اور مخبروں کے نیٹ ورک پر انحصار کرتی ہے کہ آیا لوگ قواعد و ضوابط پر عمل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے محتسب بازاروں، عوامی مقامات، یونیورسٹیوں، اسکولوں، مدارس اور مساجد میں جاتےہیں۔ "وہ ان تمام جگہوں پر جاتے ہیں،لوگوں کا جائزہ لیتے ہیں اور ان سے بات چیت بھی کرتے ہیں۔ انہیں تعلیم بھی دیتے ہیں۔ ہم ان کی نگرانی کرتے ہیں اور لوگ بھی تعاون کرتے ہیں اور ہمیں اطلاعات فراہم کرتے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG