تھائی لینڈ کی ایک عدالت نے بادشاہ کے خلاف پوسٹ کرنے پر ایک 27 سالہ سیاسی کارکن کو 28 برس قید کی سزا سنائی ہے۔
پوسٹ کرنے والے شخص مونگ کھون تھراکوٹ کا تعلق تھائی لینڈ کے شمالی صوبے چیانگ رے سے ہے۔ مذکورہ شخص کو گزشتہ برس اگست میں شاہی خاندان سے متعلق ایک قانون کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
مقامی عدالت کے مطابق مونگ کھون تھراکوٹ نے 27 فیس بک پوسٹس کی تھیں۔ ان میں سے 14 پوسٹس شاہی خاندان سے متعلق قانون کی خلاف ورزی قرار دی گئیں۔
عدالت کے مطابق ان پوسٹس میں سے 13 میں موجودہ بادشاہ مہا واجیرالونگ کورن کے والد اور 2016 میں آنجہانی ہونے والے تھائی فرماں روا بھومی بول ادلیادیج کی توہین پر مبنی تھیں۔ جب کہ ایک پوسٹ میں شاہی خاندان کے کسی مخصوص فرد کا ذکر نہیں تھا۔
مونگ کھون کو ان 14 پوسٹس میں سے ہر ایک پر تین برس قید کی سزا سنائی گئی تھی جو کہ مجموعی طور پر 42 سال بنتی ہے تاہم عدالت کے ساتھ تعاون کرنے پر ملزم کی سزا کم کرکے 28 برس کردی گئی۔
تھائی لینڈ میں یہ قانون بادشاہ، ان کی ملکہ، جانشینوں اور شاہی خاندان کے دیگر افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت بادشاہ یا شاہی خاندان میں سے کسی کی توہین یا تضحیک پر تین سے 15 برس کی قید ہوسکتی ہے۔
ناقدین کے مطابق 2020 میں جمہوریت کے حق میں شروع ہونے والے مظاہروں کو دبانے کے لیے اس قانون کا استعمال کیا جارہا ہے۔ ان مظاہروں میں تھائی لینڈ میں قائم بادشاہت پر تنقید کی جارہی تھی جو کہ اس سے قبل سیاسی و سماجی طور پر ممنوع تصور ہوتی تھی۔
ملک میں بادشاہت پر تنقید یا اس کی مخالفت کو روکنے کے لیے سخت قوانین بھی بنائے گئے تھے۔ ماضی میں کم ہی ان قوانین کا اطلاق کیا گیا تھا لیکن حالیہ برسوں میں شاہی خاندان پر تنقید کرنے والوں کو قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
SEE ALSO: دنیا میں کہاں کہاں بادشاہت سلامت ہے؟قانونی معاونت فراہم کرنے والی تھائی لائرز فور ہیومن رائٹس نامی تنظیم کے مطابق نومبر 2020 کے بعد 228 افراد کے خلاف شاہی خاندان سے متعلق قوانین کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔ کارروائی کا سامنا کرنے والوں میں 18 نابالغ افراد بھی شامل ہیں۔
تھائی لینڈ کی اپوزیشن جماعت موو فورورڈ پارٹی شاہی خاندان سے متعلق قانون میں ترمیم کی تجویز دے چکی ہے لیکن تاحال اس پر پارلیمنٹ میں کوئی کارروائی نہیں کی جاسکی ہے۔
اپوزیشن پارٹی کی تجویز ہے کہ بادشاہ کی توہین کے جرم میں سزا کو زیادہ سے زیادہ ایک سال کردیا جائے۔ اس تجویز کے مطابق قانون میں تبدیلی کرکے ملکہ کی توہین پر سزا کو تین لاکھ بھات (نو ہزار ڈالر سے زائد) جرمانہ اور بادشاہ کے جانشینوں یا شاہی خاندان کی توہین پر چھ ماہ قید اور دو لاکھ بھات(61 سو ڈالر) تک جرمانے کی سزا مقرر کی جائے۔
اپوزیشن رہنما پیٹا لیمجارونرات کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ کا نظام انصاف بذات خود ایک مسئلہ ہے۔ اس میں شاہی خاندان سے متعلق یہ قانون سیاسی حربے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تھائی لینڈ کو یہ مسئلہ حل کرنے اور اپنے مسخ شدہ نظامِ انصاف میں بہتری لانےکی ضرورت ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔