|
تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیرِ اعظم کو 'بددیانت' قرار دیتے ہوئے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق آئینی عدالت نے پانچ، چار کے اکثریتی فیصلے سے وزیرِ اعظم سریتھا تھاویسین کو برطرف کیا۔ تھائی وزیرِ اعظم پر الزام تھا کہ اُنہوں نے ایک مجرمانہ ریکارڈ کے حامل وکیل پچیت چوئنبان کو کابینہ میں وزیر تعینات کیا تھا۔
وزیرِ اعظم کے خلاف یہ مقدمہ فوجی جنتا کی جانب سے تعینات کیے جانے والے 40 سینیٹرز نے دائر کیا تھا۔
عدالت نے یہ حکم اس عدالتی فیصلے کے ایک ہفتے بعد دیا ہے جس میں تھائی لینڈ کی اپوزیشن جماعت موو فارورڈ پارٹی پر پابندی لگا کر اس کے رہنما کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم نے وزیر کے انتخاب میں بددیانتی کی اور اخلاقی معیارات کی خلاف ورزی کی۔ لہذٰا آئین کے تحت وزیرِ اعظم کو اُن کے عہدے سے برطرف کیا جاتا ہے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم کو یہ معلوم ہونا چاہیے تھا کہ وکیل پچیت چوئنبان 2008 کے ایک مقدمے میں سزا یافتہ ہیں۔
عدالتی حکم کے بعد ایک سال سے بھی کم عرصے میں وزیرِ اعظم کو اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا ہے۔ جب کہ وہ فیو تھائی پارٹی سے تعلق رکھنے والے تیسرے وزیرِ اعظم ہیں جنہیں عدالت نے برطرف کیا ہے۔
سابق پراپرٹی ٹائیکون باسٹھ سالہ وزیرِ اعظم سریتھا تھاویسین نے ایک بیان میں کہا کہ وہ عدالت کی جانب سے اپنے اُوپر 'بددیانتی' کا لیبل لگنے پر افسردہ ہیں، تاہم عدالتی فیصلے کو تسلیم کریں گے۔
اپنے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سریتھا تھاویسین کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے نیک نیتی کے ساتھ حکومتی معاملات چلانے کی کوشش کی۔
تھائی لینڈ میں مختلف ادوار میں فوج جمہوری حکومتوں کا تختہ اُلٹ کر اقتدار میں آتی رہی ہے۔ اس دوران سیاسی جماعتوں کے درمیان بھی کشمکش جاری رہی ہے۔
تھائی لینڈ کی فوج نے سن 2014 میں حکمراں جماعت فیو پارٹی کی حکومت کا تختہ اُلٹ کر اقتدار سنبھال لیا تھا۔ اس سے قبل سن 2006 میں بھی فوج نے اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔