یہ احتجاج حکومت مخالفین کے آئندہ ہفتہ بنکاک کی کاروبار زندگی کو مکمل طور پر مفلوج کردینے کے منصوبے کا حصہ ہے اور اتوار کو مظاہرین شہر کے تاریخی علاقے سے اس کے بارے میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے گزرے۔
ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین ایک بار پھر تھائی لیڈ کے دارالحکومت کی سڑکوں پر نکل آئے اور وزیر اعظم ینگ لک شیناواترا کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ احتجاج حکومت مخالفین کے آئندہ ہفتے بنکاک میں کاروبار زندگی کو مکمل طور پر مفلوج کردینے کے منصوبے کا حصہ ہے۔
مظاہرین اپنے اس منصوبے کی عوامی حمایت کرنے کے لیے اتوار کو شہر کے تاریخی علاقے سے گزرے۔
ایسے ہی مارچ منگل اور جمعرات کو بھی متوقع ہیں جبکہ 13 جنوری کو مظاہرین کا پورے بنکاک کو بند کرنے کا ارادہ ہے۔
وزیر اعظم ینگ لک پارلیمان کو تحلیل کر کے 2 فروری کو انتخابات کا اعلان کر چکی ہیں لیکن مستعفی ہونے کے مطالبے کو انھوں نے مسترد کر دیا تھا۔
مظاہرین انتخابات کے عمل کو روکنے کا اعادہ کر چکے ہیں کیونکہ انھیں خدشہ ہے کہ ان انتخابات سے شیناواترا خاندان دوبارہ اقتدار میں آئے جائے گا۔
مخالفین کا ماننا ہے کہ ینگ لک اپنے بھائی اور سابق وزیراعظم تھاکسن شیناواترا کی ایک ’کٹھ پُتلی‘ کا کردار ادا کررہی ہیں۔
ارب پتی کاروباری شخصیت مسٹر تھاکسن کو 2006ء میں ایک فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا تھا۔ انہیں عدالت نے بدعنوانی کے جرم میں سزاء سنائی تھی اور اب وہ خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہا ہے۔
یہ احتجاج حکومت مخالفین کے آئندہ ہفتے بنکاک میں کاروبار زندگی کو مکمل طور پر مفلوج کردینے کے منصوبے کا حصہ ہے۔
مظاہرین اپنے اس منصوبے کی عوامی حمایت کرنے کے لیے اتوار کو شہر کے تاریخی علاقے سے گزرے۔
ایسے ہی مارچ منگل اور جمعرات کو بھی متوقع ہیں جبکہ 13 جنوری کو مظاہرین کا پورے بنکاک کو بند کرنے کا ارادہ ہے۔
مظاہرین انتخابات کے عمل کو روکنے کا اعادہ کر چکے ہیں کیونکہ انھیں خدشہ ہے کہ ان انتخابات سے شیناواترا خاندان دوبارہ اقتدار میں آئے جائے گا۔
مخالفین کا ماننا ہے کہ ینگ لک اپنے بھائی اور سابق وزیراعظم تھاکسن شیناواترا کی ایک ’کٹھ پُتلی‘ کا کردار ادا کررہی ہیں۔
ارب پتی کاروباری شخصیت مسٹر تھاکسن کو 2006ء میں ایک فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا تھا۔ انہیں عدالت نے بدعنوانی کے جرم میں سزاء سنائی تھی اور اب وہ خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہا ہے۔