|
قبرص سے غزہ کے فلسطینیوں کے لیے 200 ٹن امداد کے ساتھ منگل کو روانہ ہونے والا ہسپانوی بحری جہاز اوپن آرمز، 320 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد جمعے کو غزہ کے قریب پہنچ گیا ہے، جسے ساحل سے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس جہاز پر ضرورت مندوں میں کھانے فراہم کرنے والی ایک معروف شخصیت ہوزے اندریس کے خیراتی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن کی فراہم کردہ خوراک بھی شامل ہے۔
قبرص سے بھیجی جانے والی خوراک ورلڈ سینٹرل کچن کے ذریعے ضرورت مندوں میں تقسیم کی جائے گی۔
یہ خیراتی ادارہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں پہلے ہی 65 کچن چلا رہا ہے جہاں سے ضرورت مندوں کو کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔
ورلڈ سینٹرل کچن کی ترجمان لنڈا روتھ کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک خوراک کے تین کروڑ 20 لاکھ پیکٹ تقسیم کر چکا ہے۔ تقسیم کی جانے والی امدادی خوراک میں چاول، آٹا، دالیں، پھلیاں، مچھلی اور ڈبہ بند گوشت شامل ہے۔
امدادی خوراک کی زیادہ تر تقسیم غزہ کے جنوبی علاقوں میں ہو رہی ہے، جہاں شمالی حصے میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے بعد بے گھر ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد عارضی خیموں میں رہ رہی ہے۔
غزہ کا شمالی علاقہ اسرائیلی فورسز کے ابتدائی حملے کا ایک اہم ہدف تھا، اگرچہ فوج نے مقامی آبادی کو علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود میڈیارپورٹس کے مطابق تین لاکھ فلسطینی اب بھی وہاں موجود ہیں۔
ڈبلیو سی کے، کے مطابق غزہ میں اس کے پاس مقامی ریستورانوں اور شراکت داروں کا ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہے۔ ان کے پروفیشنل باورچی اور مددگار روزانہ ہزاروں کھانے تیار کرتے ہیں اور ان کا گروپ ضرورت مندوں تک گرم کھانا پہنچاتا ہے۔
ویب سائٹ پر مزید کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے ان تمام حصوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں ضرورت مند موجود ہیں۔
ورلڈ سینٹڑل کچن کے بانی ہوزے اندریس
ہوزے اندریس کی شخصیت محنت، لگن اور عزم کی ایک نمایاں مثال ہے۔ وہ 1969 میں اسپین میں پیدا ہوئے۔ تعلق ایک غریب خاندان سے تھا۔ انہیں کھانا پکانے کا شوق اپنی ماں کو دیکھ کر ہوا جو اندریس کے بقول کم قیمت میں مزیدار کھانا بناتی تھی۔
15 سال کی عمر میں انہوں نے بارسلونا میں کھانے پکانے کی تریبت کے ایک اسکول میں داخلہ لیا اور پھر بارسلونا ہی میں تین سال تک ایک ریستوران میں باورچی کے طور پر کام کیا۔ جب نوکری جاتی رہی تو وہ قسمت آزمانے امریکہ چلے آئے۔
جب وہ نیویارک پہنچے تو ان کی جیب میں صرف پچاس ڈالر تھے۔ نیویارک میں انہوں نے چند سال ہسپانوی ریستورانوں میں شیف کے طور پر کام کیا اور پھر 1993 میں ایک ہسپانوی ریستوان کے شیف کے طور پر واشنگٹن آ گئے۔
چند سال کے بعد انہوں نے واشنگٹن میں اپنا ریستوان قائم کیا جو بہت کامیاب ہوا اور اس کی شاخیں امریکہ کے کئی شہروں سمیت پورٹوریگو میں بھی بن گئیں۔
ہوزے اندریس نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے روایتی اور جدید ہسپانوی کھانوں کا نصاب تیار کیا ہے اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں کھانوں سے متعلق کورس بھی پڑھائے ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی، جارج واشنگٹن یونیورسٹی اور ٹفٹس یونیورسٹی نے انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں دیں ہیں۔ 2016 میں صدر براک اوباما نے انہیں نیشنل ہیومینٹیزمیڈل سے نوازا اور انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 2019 میں وہ نوبیل انعام کے لیے نامزد کیے گئے تھے۔
ورلڈ سینٹرل کچن غزہ میں روزانہ ہزاورں کھانے تقسیم کرتا ہے
ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اپنے شراکت داروں کے تعاون سے روزانہ ہزاروں گرم کھانے تقسیم کر رہا ہے اور اسپتالوں میں مریضوں کو کھانا پہنچا رہا ہے۔
اسرائیل پر غزہ میں مزید امداد فراہم کرنے کی اجازت دینے کے لیے بین الاقوامی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جہاں 23 لاکھ آبادی پر مشتمل محصور علاقے میں زیادہ تر لوگوں کے پاس خوراک کی شدید قلت ہے۔ اقوام متحدہ نے حال ہی میں انتباہ کیا ہے کہ ایک چوتھائی آبادی بھوک سے مر سکتی ہے۔
رفح میں افطار سے قبل پناہ گزین کھانے کی تقسیم کا انتظار کررہے ہیں۔ 11 مارچ 2024
قبرص سے بھیجی جانے والی خوراک امریکہ کے ایک خیراتی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن کے ذریعے ضرورت مندوں میں تقسیم کی جائے گی۔
شمالی غزہ کو دوسرے حصوں سے ملانے والے زمینی رابطے زیادہ تر کٹے ہوئے ہیں اور وہاں رہ جانے والوں کے پاس کھانے پینے کی چیزوں کی قلت اتنی شدید ہے کہ حالیہ ہفتوں میں انہیں جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہونا پڑا۔
ورلڈ سینٹرل کچن شمالی حصے میں خوراک تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے کیونکہ وہاں تک امداد کی رسائی انتہائی محدود اور انتہائی ناکافی ہے۔
دنیا بھر میں کھانا تقسیم کرنے والا اہم خیرانی ادارہ
ڈبلیو سی دنیا بھر میں آفات اور تنازعات میں ضرورت مندوں تک خوراک پہنچانے میں شہرت رکھتا ہے۔
ہوزے اندریس نے اس خیراتی ادارے کی بنیاد 2010 میں ہیٹی کے تباہ کن زلزلے کے متاثرین کو امداد پہنچانے کے لیے رکھی تھی۔ مصیبت زدہ اور مشکلات میں گھرے لوگوں کو ضرورت کے وقت کھانا پہنچانا اس ادارے کا نصب العین ہے۔
یہ ادارہ اب تک 45 سے زیادہ ملکوں میں ضرورت مندوں میں تقریباً 30 کروڑ کھانے تقسیم کر چکا ہے۔ جن میں پورٹوریکو کے سمندری طوفان، گوئٹے مالا میں آتش فشاں کے پھٹنے، ترکی کے زلزلے، کوویڈ ۔ 19 کے متاثرین اور یوکرین کی جنگ سے بے گھر ہونے والے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا خیراتی ادارہ نکاراگوا، زیمبیا، پرو، کیوبا، یوگنڈا اور کمبوڈیا سیمت کئی ملکوں میں ضرورت مندوں میں کھانا تقسیم کر چکا ہے۔
ورلڈ سینٹرل کچن کا کہنا ہے کہ بحران کے وقت کھانا فراہم کرنے کا ہمارا مشن اب پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ جہاں کسی بحران میں لوگ بھوکے ہوں گے، ہم وہاں پہنچیں گے۔
( اس آرٹیکل کے لیے کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)