|
مہنگائی بڑھ جائے تو ضرورت اور شوق میں سے کسی ایک انتخاب کرنا پڑتا ہے۔ مشکل معاشی حالات نے سوئیڈن کے لوگوں کو اس مخمصے کا شکار کیا تو انہوں نے بھی ضرورتوں کو شوق پر ترجیح دی۔
جمعے کو آنے والی ایک خبر کے مطابق سوئیڈش کونسل فور انفارمیشن(سی اے این) نے کہا ہے کہ سوئیڈن میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران شراب نوشی کی شرح کم ترین سطح پر آگئی ہے۔
کونسل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2023 میں 15 سال سے زائد عمر کے افراد نے ماضی کے مقابلے میں 8.6 لیٹر کم شراب پی ہے۔
یہ شرح ماضی کے مقابلے میں 2.7 فی صد کم ہے اور 2020 میں کرونا وبا کے دنوں کو نکال دیا جائے تو 2014 کے بعد یہ شراب نوشی کی سب سے کم شرح بنتی ہے۔
'سی اے این' کے ایک محقق برون ٹرولڈل کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ معاشی حالات نے الکحل کی خریداری کو متاثر کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے برون ٹرولڈل کا کہنا تھا کہ سوئیڈش کرنسی کی قدر میں کمی اور ایندھن کی بدلتی ہوئی قیمتیں درآمدات پر اثر انداز ہوئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سوئیڈن نے جرمنی سے کم شراب درآمد کی ہے۔ سوئیڈن الکحل کا 50 فی صد جرمنی سے درآمد کرتا ہے۔
سال 2023 کے دوران سوئیڈن کی معیشت اعشاریہ تین فی صد سکڑی ہے یہ یورپی یونین کے معاشی طور پر کمزور ترین ممالک کی فہرست میں آگیا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے سوئیڈن نےشرح سود میں بھی اضافہ کیا ہے۔
سوئیڈن میں شراب کی فروخت پر حکومت کا کنٹرول ہے اور اسے ’سسٹم بولیجٹ‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت شراب خانوں اور ریستورانوں کے علاوہ ایسے مشروبات جن میں الکحل کی شرح 3.5 فی صد سے زائد ہو صرف حکومت کا اجازت نامہ رکھنے والے مقامات سے خریدے جا سکتے ہیں۔
سوئیڈن میں 2023 کے دوران استعمال ہونے والے الکحل مشروبات میں سے 71 فی صد سسٹم بولیجیٹ سے حاصل کیے گئے جب کہ 2019 میں یہ شرح 64.8 فی صد تھی۔
سوئیڈن میں شراب نوشی کی شرح تیزی سے کم ہو رہی ہے اور 2014 کے بعد سے اس میں لگ بھگ 10 فی صد کمی آئی ہے۔
اس خبر کا مواد ’اے ایف پی‘ سے لیا گیا ہے۔
فورم