آسکر کی شام کسی کے لئے خوشی تو کسی کے لئے’غم لے کر آئی، کئی دل ٹوٹے تو بہت سے لوگ غیر متوقع طور پر ایوارڈز جیتنے پر پھولے نہیں سمائے۔
کراچی —
حسین و دلکش چہروں اور جگمگاتی روشنیوں سے سجی 85 ویں آسکر ایوارڈز کی خوبصورت اور ’سرپرائزز‘ سے بھری تقریب ہمیشہ کی طرح اس سال بھی منقعد ہوئی امریکی شہر لاس اینجلس کے کوڈک ڈولبی تھیٹر میں جس کا سحر کئی دنوں تک دیکھنے والوں کو اپنی لپیٹ میں رکھے گا۔
حسب روایت آسکر کی شام کسی کے لئے ’خوشی‘ تو کسی کے لئے ’غم‘ لے کر آئی، جہاں کئی دل ٹوٹے تو بہت سے لوگ غیر متوقع طور پر ایوارڈ کی ٹرافی جیتنے پر پھولے نہیں سمائے۔
فلمی پنڈتوں کے اندازوں کو مات دیتی جو فلم سب سے زیادہ یعنی چارایوارڈز جیت پائی وہ ’لنکن‘ نہیں بلکہ ’لائف آف پائی‘ تھی۔ ’لنکن‘ جسے بارہ شعبوں میں نامزد کیا گیا تھا صرف دو کیٹگریز میں انعام سمیٹ سکی۔ ’آرگو‘ کے حصے میں آئی بہترین پکچر کی ٹرافی۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق 1990ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کسی فلم نے تو آسکر جیت لیا لیکن اس کے ڈائریکٹر کو نامزدگی بھی نہ مل سکی۔ سنہ 1990 میں فلم ’ڈرائیونگ مس ڈیزی‘ نے ایوارڈ جیتا تھا لیکن اس کے ڈائریکٹر کو نامزدگی بھی نہیں مل سکی تھی۔
اداکار بین ایفلک کی ڈائریکشن میں بنی فلم ’آرگو‘ نے ایوارڈ جیت لیا لیکن وہ خود بہترین ڈائریکٹر کی کیٹگری میں نامزدگی بھی حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ لیکن اس کے باوجود 2013کا آسکر بین کے لئے اس حوالے سے لئے خوش بخت رہا کیونکہ کئی سال تک جینفر لوپز سے افیئر کے بعد سے ان کا ستارہ گردش میں چلا آرہا تھا جو بالآخر ’آرگو‘ کے ذریعے ایک بار پھر بلند ہوگیا۔
ایران میں انقلاب کے بعد سی آئی اے کے چھ امریکی سفارت کاروں کے ریسکیو مشن پر بنی فلم ’آرگو‘ نے بہترین فلم ایڈیٹنگ اور ایڈاپٹڈ اسکرین پلے کا ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
بین ایفلک نے آسکر ایوارڈ ہاتھ میں تھامنے کے بعد جذباتی تقریر میں فلم سے جڑے سبھی افراد کا شکریہ ادا کیا۔
آسکر کی شام کا سب سے غیر متوقع سرپرائز ’لائف آف پائی‘ کے ڈائریکٹر ’اینگ لی‘ کو بہترین ڈائریکٹر کا ایوارڈ ملنا تھا۔ انہوں نے ’لنکن‘ کے ڈائریکٹر ’اسٹیون اسپل برگ‘ کو مات دے کر یہ ٹرافی جیتی جو سبھی کے لئے حیرت انگیز تھا۔
’لائف آف پائی‘ نے جن دیگر تین شعبوں میں آسکر جیتا ان میں اوریجنل اسکور، ویژول ایفیکٹس اور سینماٹوگرافی شامل ہیں۔
بات کی جائے ایک اور سب سے بڑے سرپرائز کی۔ آسکر کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب ایوارڈ پانے والی بہترین فلم کے نام کا اعلان کرنے والے کا نام خفیہ رکھا گیا۔ اور جب اس راز سے پردہ اٹھا تو دیکھنے والوں کو خوشگوار حیرت کا سامنا کرنا پڑا۔
جی ہاں! بہترین فلم کے نام کا اعلان کرنے والی کوئی اور نہیں بلکہ ’خاتون اول مشعل اوباما‘ تھیں۔۔جیسے ہی وائٹ ہاوٴس سے مشعل اوباما نے بہترین فلم کے لئے ’آرگو‘ کا نام لیا، پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
ٓٓآسکر میں ایک نئی تاریخ اس وقت بنی جب ڈئینیل ڈے لوئس بن گئے تین مرتبہ’ بیسٹ ایکٹر‘ کا ایوارڈ جیتنے والے پہلے اداکار۔ انہیں تقریب میں موجود شرکاء نے کھڑے ہو کر خراج تحسین پیش کیا۔ ڈینئیل نے بہترین اداکار کا ایوارڈ حاصل کیا امریکی صدر ابراہم لنکن کا کردار حقیقی انداز میں فلم ”لنکن“ میں نبھانے پر۔
اداکارہ جنیفر لارنس نے فلم ’سلو ر لائنگزپلے بک‘ میں شاندار اداکاری کر کے بہترین اداکارہ کی ٹرافی اپنے نام کر ا لی۔جینفرآسکر جیتنے پر اتنی ایکسائٹیڈ ہوئیں کہ اسٹیج پر جاتے جاتے لڑکھڑا گئیں جس سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے اور خود انہوں نے بھی اس لمحے کو انجوائے کیا۔
بہترین اداکارہ کی دوڑ میں انہوں نے شکست دی ”ڈارک زیروتھرٹی“ کی اداکارہ جیسکا چیسٹن اور ’امورکی مرکزی اداکارہ ایمونئیل ریوا کو۔
”زیرو ڈارک تھرٹی “ کے لئے مایوس کن شام
اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنس کے پانچ ہزار آٹھ سو ممبرز سے جو خفیہ رائے شماری سے ایوارڈز جیتنے والوں کا انتخاب کرتے ہیں ،جو فلم پذیرائی حاصل نہ کر پائی وہ تھی’ ’زیرو ڈارک تھرٹی“۔ اسامہ بن لادن کی تلاش کے دس سالوں پر بنی اس فلم کو امریکی سیاستدانوں اور بعض انسانی حقوق کی تنظیمو ں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پانچ شعبوں میں نامزدگی لینے کے باوجود’ ’زیروڈارک تھرٹی“ صرف ایک آسکر جیت پائی۔ اور ساوٴنڈ ایڈیٹنگ کا ایوارڈ بھی اسے شیئر کرنا پڑاجیمز بونڈ کی بلاک بسٹر ”اسکائی فال‘ ‘کے ساتھ۔
حسب روایت آسکر کی شام کسی کے لئے ’خوشی‘ تو کسی کے لئے ’غم‘ لے کر آئی، جہاں کئی دل ٹوٹے تو بہت سے لوگ غیر متوقع طور پر ایوارڈ کی ٹرافی جیتنے پر پھولے نہیں سمائے۔
فلمی پنڈتوں کے اندازوں کو مات دیتی جو فلم سب سے زیادہ یعنی چارایوارڈز جیت پائی وہ ’لنکن‘ نہیں بلکہ ’لائف آف پائی‘ تھی۔ ’لنکن‘ جسے بارہ شعبوں میں نامزد کیا گیا تھا صرف دو کیٹگریز میں انعام سمیٹ سکی۔ ’آرگو‘ کے حصے میں آئی بہترین پکچر کی ٹرافی۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق 1990ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کسی فلم نے تو آسکر جیت لیا لیکن اس کے ڈائریکٹر کو نامزدگی بھی نہ مل سکی۔ سنہ 1990 میں فلم ’ڈرائیونگ مس ڈیزی‘ نے ایوارڈ جیتا تھا لیکن اس کے ڈائریکٹر کو نامزدگی بھی نہیں مل سکی تھی۔
اداکار بین ایفلک کی ڈائریکشن میں بنی فلم ’آرگو‘ نے ایوارڈ جیت لیا لیکن وہ خود بہترین ڈائریکٹر کی کیٹگری میں نامزدگی بھی حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ لیکن اس کے باوجود 2013کا آسکر بین کے لئے اس حوالے سے لئے خوش بخت رہا کیونکہ کئی سال تک جینفر لوپز سے افیئر کے بعد سے ان کا ستارہ گردش میں چلا آرہا تھا جو بالآخر ’آرگو‘ کے ذریعے ایک بار پھر بلند ہوگیا۔
ایران میں انقلاب کے بعد سی آئی اے کے چھ امریکی سفارت کاروں کے ریسکیو مشن پر بنی فلم ’آرگو‘ نے بہترین فلم ایڈیٹنگ اور ایڈاپٹڈ اسکرین پلے کا ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
بین ایفلک نے آسکر ایوارڈ ہاتھ میں تھامنے کے بعد جذباتی تقریر میں فلم سے جڑے سبھی افراد کا شکریہ ادا کیا۔
آسکر کی شام کا سب سے غیر متوقع سرپرائز ’لائف آف پائی‘ کے ڈائریکٹر ’اینگ لی‘ کو بہترین ڈائریکٹر کا ایوارڈ ملنا تھا۔ انہوں نے ’لنکن‘ کے ڈائریکٹر ’اسٹیون اسپل برگ‘ کو مات دے کر یہ ٹرافی جیتی جو سبھی کے لئے حیرت انگیز تھا۔
’لائف آف پائی‘ نے جن دیگر تین شعبوں میں آسکر جیتا ان میں اوریجنل اسکور، ویژول ایفیکٹس اور سینماٹوگرافی شامل ہیں۔
بات کی جائے ایک اور سب سے بڑے سرپرائز کی۔ آسکر کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب ایوارڈ پانے والی بہترین فلم کے نام کا اعلان کرنے والے کا نام خفیہ رکھا گیا۔ اور جب اس راز سے پردہ اٹھا تو دیکھنے والوں کو خوشگوار حیرت کا سامنا کرنا پڑا۔
جی ہاں! بہترین فلم کے نام کا اعلان کرنے والی کوئی اور نہیں بلکہ ’خاتون اول مشعل اوباما‘ تھیں۔۔جیسے ہی وائٹ ہاوٴس سے مشعل اوباما نے بہترین فلم کے لئے ’آرگو‘ کا نام لیا، پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
ٓٓآسکر میں ایک نئی تاریخ اس وقت بنی جب ڈئینیل ڈے لوئس بن گئے تین مرتبہ’ بیسٹ ایکٹر‘ کا ایوارڈ جیتنے والے پہلے اداکار۔ انہیں تقریب میں موجود شرکاء نے کھڑے ہو کر خراج تحسین پیش کیا۔ ڈینئیل نے بہترین اداکار کا ایوارڈ حاصل کیا امریکی صدر ابراہم لنکن کا کردار حقیقی انداز میں فلم ”لنکن“ میں نبھانے پر۔
اداکارہ جنیفر لارنس نے فلم ’سلو ر لائنگزپلے بک‘ میں شاندار اداکاری کر کے بہترین اداکارہ کی ٹرافی اپنے نام کر ا لی۔جینفرآسکر جیتنے پر اتنی ایکسائٹیڈ ہوئیں کہ اسٹیج پر جاتے جاتے لڑکھڑا گئیں جس سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے اور خود انہوں نے بھی اس لمحے کو انجوائے کیا۔
بہترین اداکارہ کی دوڑ میں انہوں نے شکست دی ”ڈارک زیروتھرٹی“ کی اداکارہ جیسکا چیسٹن اور ’امورکی مرکزی اداکارہ ایمونئیل ریوا کو۔
”زیرو ڈارک تھرٹی “ کے لئے مایوس کن شام
اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنس کے پانچ ہزار آٹھ سو ممبرز سے جو خفیہ رائے شماری سے ایوارڈز جیتنے والوں کا انتخاب کرتے ہیں ،جو فلم پذیرائی حاصل نہ کر پائی وہ تھی’ ’زیرو ڈارک تھرٹی“۔ اسامہ بن لادن کی تلاش کے دس سالوں پر بنی اس فلم کو امریکی سیاستدانوں اور بعض انسانی حقوق کی تنظیمو ں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پانچ شعبوں میں نامزدگی لینے کے باوجود’ ’زیروڈارک تھرٹی“ صرف ایک آسکر جیت پائی۔ اور ساوٴنڈ ایڈیٹنگ کا ایوارڈ بھی اسے شیئر کرنا پڑاجیمز بونڈ کی بلاک بسٹر ”اسکائی فال‘ ‘کے ساتھ۔