|
لیکسی بوگن آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی بہت احسان مند ہیں اور کیوں نہ ہوں۔ اس جدید ٹیکنالوجی نے بوگن کو ان کی آواز لوٹا دی ہے۔ اگرچہ وہ بول نہیں سکتیں، لیکن وہ اپنے فون کے اسپکر سے اپنی ہی آواز میں وہ سب کچھ کہہ سکتی ہیں جو وہ کہنا چاہتی ہیں۔
بوگن اب 21 سال کی ہے۔ وہ بہت خوش مزاج اور ہنس مکھ لڑکی تھی۔ اچھی موسیقی سننا اور گنگنانا اسے پسند تھا، مگر پھر ہوا یوں کہ اس کی آواز چلی گئی۔
یہ پچھلے اگست کی بات ہے۔ سر میں تکلیف کے باعث جب وہ ڈاکٹر کے پاس گئیں تو کئی ٹیسٹوں کے بعد پتہ چلا کہ ان کے دماغ کے پچھلے حصے میں ایک رسولی ہے، جو ان کی جان لے سکتی ہے۔
ڈاکٹروں نے فوری طور پر رسولی نکالنے کا فیصلہ کیا اور اگست میں ایک پیچیدہ سرجری میں رسولی نکال دی گئی۔ انہیں معمول کی زندگی میں آنے میں وقت لگا۔ سانس لینے کی ٹیوب بھی ایک ماہ کے بعدہی نکالی گئی۔
ٹیوب نکلنے کے بعد بوگن کو احساس ہوا کہ سب کچھ نارمل نہیں ہے۔ وہ نگل نہیں سکتیں اور حتیٰ کہ اپنے والدین کو ہیلو تک نہیں کہہ سکتی تھیں۔ پیچیدہ سرجری کی وجہ سے ان کے گلے کے وہ عضلات متاثر ہو گئے تھے جو آواز پیدا کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
اب وہ بول نہیں سکتی تھیں۔ یہ ایک ہنسنے مسکرانے، گنگنانے اور قہقے لگانے والی لڑکی کے لیے انتہائی تکلیف دہ سچائی تھی۔
بحالی کے مرکز کے ماہرین نے بھی بہت کوشش کی کہ کسی طرح وہ کچھ بولنے، اور اپنی بات دوسروں تک پہنچانے میں کامیاب ہو جائیں، لیکن یہ کوششیں کامیاب نہ ہوئیں۔
اسی دوران بوگن کو پتہ چلا کہ آرٹیفیشل ٹیکنالوجی ان کی کچھ مدد کر سکتی ہے۔ ماہرین نے بوگن کو بتایا کہ آواز واپس لانے کے لیے ان کی آواز کی ریکارڈنگ کی ضرورت ہو گی۔ آرٹیفیشل انٹیلی جینس، ان کا لب و لہجہ، اس کی آواز کی فریکونسی اور لفظوں کے انداز کو سیکھ کر بوگن کی آواز پیدا کر سکے گی۔
کچھ کوشش کے بعد بوگن کے والدین اور دوستوں کو ان کی آواز کی 15 سیکنڈ کی ریکارڈنگ مل گئی۔ جو اسکول کے ایک پراجیکٹ کی تھی، جس میں وہ کھانا تیار کر رہی تھیں۔ آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ماہرین نے اس کی مدد سے فون کا ایک ایپ تیار کیا، جو بوگن کی آواز نکال سکتا تھا۔
اپریل کا مہینہ بوگن کے لیے بہت خوش کن ثابت ہوا اور وہ اپنے فون کی مدد سے بولنے کے قابل ہو گئیں۔ لیکن بولنے کا طریقہ مختلف ہے۔ انہیں جو کچھ کہنا ہوتا ہے، وہ اسے فون پر ٹائپ کرتی ہیں اور ایپ اسے پڑھ کر بوگن کی آواز میں ادا کر دیتا ہے۔
اگرچہ یہ آواز آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی ہے لیکن وہ اس آواز سے بہت قریب ہے جس سے بوگن اب محروم ہو چکی ہے۔
بوگن کی اپنی آواز شاید واپس نہ آ سکے لیکن وہ اپنی اصل جیسی آواز میں ہی بات کر سکتی ہیں، مگر ایک مختلف طریقے سے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)