روس: اپوزیشن رہنما نیوالنی کے حق میں مظاہروں پر سیکڑوں گرفتاریاں، امریکہ کی مذمت

یہ مظاہرے الیکسی نولنی کی پچھلے ہفتے جرمنی سے روس واپسی پر گرفتار کیے جانے کے بعد منعقد کیے گئے تھے۔

روس میں گرفتار اپوزیشن لیڈر الیکسی نیوالنی کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والے سیکڑوں مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

حکام کی طرف سے مظاہروں میں حصہ لینے اور کرونا وائرس کے سبب خبردار کیے جانے کے باوجود مظاہروں میں حصہ لینے والے افراد کو گرفتار کیا گیا۔

یہ مظاہرے نیوالنی کی گزشتہ ہفتے جرمنی سے روس واپسی پر گرفتاری کے بعد سے ہی جاری ہیں۔

نیوالنی پر گزشتہ سال اگست میں زہر کے ذریعے جان لیوا حملہ کیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے انہیں علاج کے لیے جرمنی منتقل کیا گیا تھا۔

سیاسی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے غیر جانب دار گروپ ‘او وی ڈی انفو' کے مطابق لگ بھگ 3200 مظاہرین کو اتوار کی صبح گرفتار کیا گیا۔ جن میں نیوالنی کی اہلیہ اور اُن کے دوست سیاست دان لیوبوف سوبل سمیت درجنوں صحافی بھی شامل ہیں۔

نیوالنی کی اہلیہ یولیا نیوالنی نے اپنے 'انسٹا گرام' اکاؤنٹ پر ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں وہ پولیس کی زیرِ حراست وین میں بیٹھی ہیں۔

روس کے 60 سے زائد شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں مظاہرین نے الیکسی نیوالنی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

دارالحکومت ماسکو کے مرکزی مقام پشکن اسکوائر پر ماسک پہنے ہزاروں مظاہرین اکٹھے ہوئے جو نیوالنی کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

مظاہرین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر 'نیوالنی کی رہائی' اور ‘میں نہیں ڈرتا' جیسے نعرے درج تھے۔

مظاہروں میں شریک 55 سالہ ڈیمٹری کا کہنا تھا کہ اگر پولیس انہیں گرفتار کرتی ہے تو وہ ایک یا دو دن کام پر نہیں جا سکیں گے۔ ان کے بقول وہ یہاں اپنے بچوں اور ان کے مستقبل کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

روس کے حزبِ اختلاف کے سینئر رہنما اور حکومت کے ناقد 44 سالہ الیکسی نوالنی کو بے ہوشی کی حالت میں پچھلے سال اگست میں روس سے جرمنی منتقل کیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو)

مظاہرین میں ایسے افراد بھی شامل تھے جن کی عمریں بیس کے لگ بھگ تھیں جب کہ کچھ شرکا ان سے بھی کم عمر تھے۔

واضح رہے کہ روس کے حزبِ اختلاف کے سینئر رہنما اور حکومت کے ناقد 44 سالہ الیکسی نیوالنی کو بے ہوشی کی حالت میں گزشتہ سال اگست میں روس سے جرمنی منتقل کیا گیا تھا۔

الیکسی نولنی سائبیریا سے ماسکو آتے ہوئے جہاز میں بے ہوش ہو گئے تھے۔

ان کے قریبی ساتھیوں نے انہیں مبینہ طور پر زہر دینے کے الزامات عائد کیے تھے۔ اس حوالے سے نیوالنی کے حامیوں کی جانب سے روسی صدر ولادی میر پوٹن پر بھی الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ تاہم پوٹن انتظامیہ ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔

الیکسی نیوالنی کا جرمنی کے دارالحکومت برلن کے ایک اسپتال میں علاج ہوا تھا۔ جہاں یہ انکشاف ہوا تھا کہ اُنہیں اعصاب مفلوج کر دینے والا کیمیائی مادہ دیا گیا۔

مظاہروں میں شرکت کرنے والے مظاہرین میں ایسے مظاہرین بھی شامل تھے۔ جن کی عمریں بیس کی دہائی میں تھیں۔

امریکی رد عمل

امریکہ نے روس کے مختلف شہروں سے گرفتار کیے جانے والے مظاہرین اور صحافیوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا اتوار کو جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ روس میں مظاہرین اور آزادیٔ اظہار کے خلاف اقدامات اور نیوالنی کی گرفتاری ظاہر کرتی ہے کہ روس میں شہریوں کے بنیادی حقوق کے منافی مزید کارروائیاں ہو سکتی ہیں۔

بیان میں امریکہ نے روس کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گرفتار مظاہرین، صحافیوں اور الیکسی نیوالنی کو فوری طور پر رہا کرے۔

بیان میں روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ الیکسی نیوالنی پر مبینہ قاتلانہ حملے کی بین الاقوامی تحقیقات میں تعاون کرے۔