ایسے میں جب داعش کے شدت پسندوں سے فلوجہ خالی کرانے کے عمل کو تیسرا ہفتہ ہوچلا ہے، ہزاروں مہاجرین فلوجہ سے باہر جا رہے ہیں، جنھیں عراقی فوج کے کہنے پر انخلا کا محفوظ راستہ فراہم کیا گیا ہے۔
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی رابطہ کار برائے عراق، لیزا گرانڈے کے مطابق، پیر کے روز 3300 افراد فلوجہ سے باہر نکل چکے ہیں، جب کہ اس اختتامِ ہفتہ باہر آنے والے 4000 سے آن ملے ہیں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ دِنوں کے دوران مزید ہزاروں افراد شہر سے باہر آئیں گے، جب کہ انسانی بنیادوں پر انخلا کی کوششیں جاری ہیں۔
زیادہ تر شہری جو میدان ِجنگ سے بھاگ رہے ہیں، وہ اُن 27 خیموں میں رہائش پذیر ہیں، جنھوں نے عراق کے صوبہٴ انبار کے دیگر مقامات سے نقل مکانی اختیار کی ہے۔
گرانڈے کے بقول، ’’مسئلہ یہ ہے کہ کیمپ بھر چکے ہیں‘‘۔
صورت حال سے نمٹنے کے لیے، بڑے پیمانے پر کوششیں جاری ہیں، جب کہ اقوام متحدہ کے متعدد ادارے اور غیر سرکاری تنظیمیں نئے کیمپ قائم کرنے کے لیے مل کر کام کررہے ہیں، جس سلسلے میں خوراک، صاف پانی، بیت الخلا، موبائل کلینکس اور داعش کے انتہاپسندوں کے ہاتھوں اذیت کی شکار خواتین کو مدد فراہم کی جارہی ہے۔
گرانڈے کے بقول، ’’ہمیں اِس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ فلوجہ کی صورت حال کتنی مشکل ہے‘‘۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ اطلاعات ملی ہیں کہ ’’اہل خانہ، خواتین اور بچوں پر مظالم کیے گئے‘‘۔
مزید مہاجرین کی آمد متوقع
اقوام متحدہ کے مطابق، شہر سے 43000 افراد باہر آئے ہیں، حالانکہ سڑک کنارے نصب بموں کے خدشات ہیں یا پھر وہ داعش کے لڑاکوں کے ہاتھوں ہلاک ہو رہے ہیں۔
گرانڈے نے بغداد سے براہِ راست نشریات میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ شہر کے وسط میں اب بھی مزید 40000 سے 50000 افراد محصور ہو سکتے ہیں۔