مظاہرین صدر سے استعفا کا مطالبہ کر رہے تھے۔ یوکرائن میں مظاہروں کا یہ سلسلہ گذشتہ ماہ اس وقت شروع ہوا تھا جب یوکرائن کے صدر نے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
واشنگٹن —
یوکرائن کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد اتوار کے روز دارالحکومت کیو میں اکٹھی ہوئی اور صدر وکٹر یانوکووچ کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ صدر روس کے ساتھ اقتصادی تعلقات گہرے کرنے کے فیصلے پر نظر ِ ثانی کریں۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں یورپی یونین اور یوکرائن کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین کیو کے آزادی چوک پر جمع تھے۔ یہ مظاہرہ یوکرائن کی حکومت کی جانب سے یورپی یونین سے تجارتی معاہدہ نہ کرنے اور روس کے ساتھ معاہدہ کرنے کے خلاف کیا جا رہا تھا۔
یوکرائن کے سابق وزیر ِ اعظم یولیا ٹائیموشنکو جو پابند ِ سلاسل ہیں، کی بیٹی نے اس موقع پر مجمعے کے سامنے ایک خط پڑھا جس میں کہا گیا کہ یوکرائن کے صدر اپنی حیثیت کھو چکے ہیں اور انہیں حکومت چھوڑ دینی چاہئے۔
سابق وزیر ِ اعظم کی بیٹی کے الفاظ، ’یوکرائن کے صدر صرف ایک زبان سمجھتے ہیں اور یہ زبان ہے پُر امن اور طاقتور اتحاد کی ہے۔ اور ہمیں اُن سے اسی زبان میں بات کرنی چاہیئے۔ ہمیں یہی طاقت استعمال کرکے انہیں ان کےاختیارات سے بے دخل کرنا ہے‘۔
اس سے قبل یوکرائن کے اپوزیشن لیڈر نےصرف اس شرط پر یوکرائن کے صدر کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی تھی، اگر وہ یورپی یونین کے ساتھ تعلقات مضبوط کرے۔
یوکرائن میں مظاہروں کا یہ سلسلہ گذشتہ ماہ اس وقت شروع ہوا تھا جب یوکرائن کے صدر نے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
یورپین نیوز رپورٹس کے مطابق یورپی یونین اور یوکرائن کے درمیان معاہدہ اکتوبر میں حتمی شکل اختیار کر رہا تھا جب روس کی جانب سے اقتصادی مسائل کے شکار یوکرائن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ گیس بل کی مد میں ایک ارب ڈالر کی رقم یکمشت ادا کریں یا پھر روس کی جانب سے گیس کی فراہمی کے تعطل کے لیے تیار ہو جائیں۔
روس کی جانب سے حالیہ مہینوں میں یوکرائن کی درآمدات پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں جس کے باعث پہلے سے ہی مشکلات کا شکار دکھائی دیتی یوکرائن کی معیشت مزید مشکلات میں گھر گئی ہے۔ ان پابندیوں کو روس کی جانب سے یوکرائن اور یورپی یونین کے درمیان معاہدے کی صورت میں مزید اقتصادی مسائل کی تنبیہہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں یورپی یونین اور یوکرائن کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین کیو کے آزادی چوک پر جمع تھے۔ یہ مظاہرہ یوکرائن کی حکومت کی جانب سے یورپی یونین سے تجارتی معاہدہ نہ کرنے اور روس کے ساتھ معاہدہ کرنے کے خلاف کیا جا رہا تھا۔
یوکرائن کے سابق وزیر ِ اعظم یولیا ٹائیموشنکو جو پابند ِ سلاسل ہیں، کی بیٹی نے اس موقع پر مجمعے کے سامنے ایک خط پڑھا جس میں کہا گیا کہ یوکرائن کے صدر اپنی حیثیت کھو چکے ہیں اور انہیں حکومت چھوڑ دینی چاہئے۔
سابق وزیر ِ اعظم کی بیٹی کے الفاظ، ’یوکرائن کے صدر صرف ایک زبان سمجھتے ہیں اور یہ زبان ہے پُر امن اور طاقتور اتحاد کی ہے۔ اور ہمیں اُن سے اسی زبان میں بات کرنی چاہیئے۔ ہمیں یہی طاقت استعمال کرکے انہیں ان کےاختیارات سے بے دخل کرنا ہے‘۔
اس سے قبل یوکرائن کے اپوزیشن لیڈر نےصرف اس شرط پر یوکرائن کے صدر کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی تھی، اگر وہ یورپی یونین کے ساتھ تعلقات مضبوط کرے۔
یوکرائن میں مظاہروں کا یہ سلسلہ گذشتہ ماہ اس وقت شروع ہوا تھا جب یوکرائن کے صدر نے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
یورپین نیوز رپورٹس کے مطابق یورپی یونین اور یوکرائن کے درمیان معاہدہ اکتوبر میں حتمی شکل اختیار کر رہا تھا جب روس کی جانب سے اقتصادی مسائل کے شکار یوکرائن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ گیس بل کی مد میں ایک ارب ڈالر کی رقم یکمشت ادا کریں یا پھر روس کی جانب سے گیس کی فراہمی کے تعطل کے لیے تیار ہو جائیں۔
روس کی جانب سے حالیہ مہینوں میں یوکرائن کی درآمدات پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں جس کے باعث پہلے سے ہی مشکلات کا شکار دکھائی دیتی یوکرائن کی معیشت مزید مشکلات میں گھر گئی ہے۔ ان پابندیوں کو روس کی جانب سے یوکرائن اور یورپی یونین کے درمیان معاہدے کی صورت میں مزید اقتصادی مسائل کی تنبیہہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔