رسائی کے لنکس

یوکرائن: ہزاروں مظاہرین کا صدر سے استعفا کا مطالبہ


اتوار کے روز ہونے والا مظاہرہ ایک ہفتے سے جاری مظاہروں میں سب سے بڑا تھا۔

یوکرائن کے دارالحکومت کییو میں اتوار کے روز ایک لاکھ سے زائد مظاہرین اکٹھے ہوئے۔ یہ مظاہرین یوکرائن کے صدر کی جانب سے یورپی یونین کے ساتھ ’فری ٹریڈ پیکٹ‘ پر حامی نہ بھرنے پراحتجاج کر رہے تھے۔

اس موقع پر مظاہرین پر اس وقت پولیس کی جانب سے آنسو گیس پھینکی گئی جب چند ہزار مظاہرین نے پُرامن مظاہرے کی بجائے ایک نزدیکی حکومتی عمارت پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔

درجنوں کی تعداد میں زخمیوں کو ایمبولینسز کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا۔

اتوار کے روز ہونے والا مظاہرہ ایک ہفتے سے جاری مظاہروں میں سب سے بڑا تھا۔

یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووچ نے گذشتہ ہفتے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدے پر یہ کہتے ہوئے انکار کیا تھا کہ یوکرائن کو روس کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط رکھنا ہیں۔

یوکرائن کے صدر کی جانب سے تجارتی معاہدے پر انکار کی وجہ سے یوکرائن میں مظاہرین صدر کی جانب سے استعفا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یورپین نیوز رپورٹس کے مطابق یورپی یونین اور یوکرائن کے درمیان معاہدہ اکتوبر میں حتمی شکل اختیار کر رہا تھا جب روس کی جانب سے اقتصادی مسائل کے شکار یوکرائن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ گیس بل کی مد میں ایک ارب ڈالر کی رقم یکمشت ادا کریں یا پھر روس کی جانب سے گیس کی فراہمی کے تعطل کے لیے تیار ہو جائیں۔

روس کی جانب سے حالیہ مہینوں میں یوکرائن کی درآمدات پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں جس کے باعث پہلے سے ہی مشکلات کا شکار دکھائی دیتی یوکرائن کی معیشت مزید مشکلات میں گھر گئی ہے۔ ان پابندیوں کو روس کی جانب سے یوکرائن اور یورپی یونین کے درمیان معاہدے کی صورت میں مزید اقتصادی مسائل کی تنبیہہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
XS
SM
MD
LG