امریکی فوج کے ہزاروں اہلکاروں نے کرونا ویکسین لگوانے سے انکار کر دیا ہے۔ البتہ افسران مسلسل اُنہیں ویکسین سے متعلق انٹرنیٹ پر موجود افواہوں پر دھیان نہ دینے کی ہدایت کر رہے ہیں۔
امریکی ایئر فورس کے میجر جنرل جیف ٹیلیفیرو نے بدھ کو کانگریس کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق فوج کے دو تہائی اہلکاروں نے ویکسین لینے پر رضا مندی ظاہر کی تھی جب کہ بعض اہلکاروں نے ویکسین لگوانے سے انکار کیا ہے۔
امریکہ فوج کی 'آرمی فورسز کمانڈ' کے سرجن بریگیڈیئر جنرل ایڈورڈ بیلی کا کہنا ہے کہ "ہم ویکسین سے متعلق اہلکاروں کو آگاہی دینے اور اُنہیں ویکسین لگوانے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
اُن کے بقول فوج کی بعض یونٹس میں 30 فی صد اہلکاروں نے ویکسین لگوانے پر رضا مندی ظاہر کی ہے جب کہ دیگر یونٹس میں یہ تعداد کہیں 50 فی صد اور کہیں 70 فی صد ہے۔
یاد رہے کہ آرمی فورسز کمانڈ امریکہ میں موجود 15 فوجی اڈوں کی نگران ہے جہاں لگ بھگ سات لاکھ 50 ہزار فوجی، ریزرو اہلکار اور نیشنل گارڈز موجود ہوتے ہیں۔
جنرل ایڈورڈ بیلی کے مطابق ریاست نارتھ کیرولائنا کے قصبے فورٹ بریگ میں، جہاں موجود ہزاروں اہلکار مستقبل میں تعیناتی کی تیاری کر رہے ہیں، ویکسین لگوانے پر رضا مندی ظاہر کرنے والے اہلکاروں کی شرح صرف 60 فی صد ہے۔
SEE ALSO: امریکی فوج کے ایک اور سینئر افسر میں کرونا وائرس کی تصدیقانہوں نے کہا کہ ویکسین لگوانے پر رضامندی ظاہر کرنے والوں کی یہ تعداد اتنی نہیں ہے جس کی ہم توقع کر رہے تھے۔
غیر سرکاری تنظیم 'کیسر فیملی فاؤنڈیشن' کے ایک حالیہ سروے کے مطابق عام عوام کے مقابلے میں فوج میں ویکسین کے خلاف مزاحمت کی شرح زیادہ دیکھی گئی ہے۔
عسکری اہلکاروں کی جانب سے ویکسین لگوانے کے خلاف مزاحمت ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب اہلکاروں کی بڑی تعداد ویکسین سینٹرز کے باہر فرائض انجام دے رہی ہے اور انہیں ویکسین کی ترسیل کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
چند ہفتے قبل امریکی محکمۂ دفاع نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اُن کے پاس یہ اعداد و شمار نہیں کہ کتنے اہلکاروں نے ویکسین لگوانے سے انکار کیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے حکام کا اب کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر نو لاکھ 16 ہزار 500 اہلکاروں کو ویکسین لگانے کا انتظام کیا گیا ہے۔
ترجمان پینٹاگون جان کربی نے بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج میں کرونا ویکسین کو قبول کرنے کی شرح عام عوام کے برابر ہے۔
اُن کے بقول فوج بھی امریکی عوام کا ہی حصہ ہے اس لیے فوج میں بھی ویکسین نہ لگوانے کا رجحان موجود ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
فوجی افسران کی جانب سے ویکسین کی افادیت سے متعلق مسلسل مہم چلائی جا رہی ہے۔ افسران نے اس سلسلے میں اجتماعات کا انعقاد بھی کیا ہے جب کہ اہلکاروں کو تحریری پیغامات، ویکسین کی افادیت سے متعلق ڈیٹا، ویڈیوز اور کئی رہنماؤں کی ویکسین لگاتے ہوئے تصاویر بھی دکھائی گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق عسکری حکام نے انٹرویوز میں تسلیم کیا تھا کہ اہلکاروں کی جانب سے ویکسین لگوانے سے انکار کی وجوہات مختلف ہیں جس میں عمر، اہلکاروں کی تعیناتی کا مقام، یونٹ اور دیگر وجوہات شامل ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے کرونا ویکسین کی ہنگامی بنیاد پر استعمال کی اجازت دی ہے۔
امریکی نیوی کے وائس ایڈمرل اینڈریو لیوس کا کہنا ہے کہ ہم ویکسین لگوانے کو لازمی قرار نہیں دے سکتے۔ ممکن ہے کہ مستقبل میں کرونا ویکسین لگوانے کو لازم قرار دے دیا جائے جس طرح فلو کی ویکسین لگانا لازم ہے۔
جنرل بیلی نے کہا کہ اُنہیں اہلکاروں کی جانب سے سب سے زیادہ یہ سننے کو ملا ہے کہ "جب فوج نے مجھے خود ویکسین لگوانے کے انتخاب کا موقع دیا ہے تو میرا فیصلہ ویکسین نہ لگوانے کا ہے۔"
SEE ALSO: امریکی بحری بیڑے پر کرونا کیسے پہنچا؟ مزید تحقیقات کا مطالبہحال ہی میں ریاست کیلی فورنیا کے ایک کانفرنس روم میں امریکی نیوی کے میڈیکل اسٹاف کی جانب سے معلوماتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں تقریباً 40 افراد شریک تھے۔ ان اہلکاروں میں سے ایک نے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اہلکاروں نے ویکسین سے متعلق کئی سوالات کیے۔
نیوی افسر کے مطابق ایک اہلکار نے ویکسین سے متعلق گردش کرنے والے سازشی نظریے پر سوال کیا کہ شاید ویکسین ٹریکنگ ڈیوائس کی طرز کی ہے جس پر افسر نے اہلکار کے موبائل فون کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ویکسین نہیں بلکہ یہ مؤثر ٹریکر ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اب تک عالمی وبا سے چار لاکھ 90 ہزار سے زیادہ اموات اور دو کروڑ 78 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔