کراچی کی 11 یونین کونسلز پولیو کیسز کے حوالے سے ’خوف کی علامت‘ بنتی جارہی ہیں۔سندھ کے محکمہ صحت کی نظر میں یہ یونینز ”ہائی رسک ایریاز“ ہیں یعنی یہاں دوسرے علاقوں کے مقابلے میں پولیو پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہے۔
ان’ حساس یونین کونسلز‘ میں گڈاپ ٹاوٴن، بلدیہ ٹاوٴن، اورنگی ٹاوٴن، کورنگی، سائٹ، لانڈھی ، لیاقت آباد اور بن قاسم ٹاوٴن وغیرہ شامل ہیں۔ ان علاقوں میں پیر کو تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع ہوگئی ۔
’مہم کے دوران شہر بھر کے پانچ سال تک کے 22 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو وائرس سے بچاوٴ کی حفاظتی خوراک پلائی جائے گی۔‘ اس بات کا اعلان کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی سیکریٹری صحت اقبال درانی اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام نے کراچی میں کیا۔
پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 235 ہوگئی
رواں سال میں اب تک ملک بھر235ء بچے پولیو وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔ ان میں سے 21 بچوں کا تعلق کراچی جبکہ2 کا اندرون سندھ سے ہے۔ کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے تصدیق کی ہے کہ امسال کراچی کی گیارہ یونین کونسلز میں مجموعی طور پر پولیو کے 21کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی مانیٹرنگ کمیٹی برائے انسداد پولیو کی کو آر ڈی نیٹر شہناز وزیر علی کا کہنا ہے کہ کراچی میں پولیو کیسز کی بڑی وجہ قبائلی علاقوں سے آنے والے آئی ڈی پیز ہیں۔
قطروں کے بجائے انجکشن لگانے کا فیصلہ
کراچی کے ہائی رسک ایریاز میں 30نومبر سے قطروں کے بجائے پولیو ویکسین کے انجکشن لگائے جائیں گے جس کے لئے باقاعدہ انتظامات مکمل کئے جاچکے ہیں۔سندھ کے سابق وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد کے مطابق قطروں کے بجائے انجکشن دینے کی تجویز انہی کی جانب سے پیش کی گئی تھی کیوں کہ انجکشن ، قطروں کے مقابلے میں زیادہ موثرہوتا ہے۔
پولیو رضاکاروں اور دیگر عملے کی حفاظت کے لئے خصوصی فورس
پاکستان کے متعدد علاقوں میں پولیو رضاکاروں اور عملے پر جان لیوا حملے ہوچکے ہیں جبکہ طالبان قبائلی علاقوں میں انسداد پولیو مہم پر پابندی کا اعلان بھی کرچکے ہیں جس کے بعد کراچی سمیت متعدد علاقوں میں پولیو ٹیموں پر حملے رپورٹ ہوئے ۔ ان حملوں کو روکنے کے لئے وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جس کی نگرانی میں 15نومبر سے انسداد پولیو مہم کا اگلہ مرحلہ شروع ہوگا۔
سیکریٹری صحت اقبال درانی کے مطابق وفاقی حکومت کو پولیو اجلاس میں سندھ اور کراچی کا مائیکرو سیکورٹی پلان پیش کیا گیا ہے جس پر سندھ میں خصوصی ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دی گئی ۔
واقعات کی بنیاد پر جمع کئے جانے والے اعداد وشمار کے مطابق دسمبر 2012ء سے اب تک کم ازکم 30پولیو رضاکارمارے جاچکے ہیں۔
انسدار پولیو مہم کو 18سال مکمل
پاکستان میں پچھلے اٹھارہ سال سے انسداد پولیو مہم جاری ہے۔ لیکن، اس کے باوجود اس کے خاطرخواہ نتائج اب تک برآمد نہیں ہوئے۔ اس کے خاتمے کے لئے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے ملک میں انسداد پولیو مہم 1996ء میں شروع کی تھی۔
سنہ 1998میں حکومت پاکستان نے عالمی ادارہ صحت کو پاکستان سے سن 2000ء میں پولیو وائرس کے خاتمے کا پہلا ٹاسک دیا تھا جس کے بعد اس ہدف میں مسلسل توسیع کی جاتی رہی ہے۔
بیرون ملک سفر کے لئے سر ٹیفکیٹ لازمی
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے لگنے والی پابندیوں کے تحت پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والے ہر مسافر کے لئے’ پولیو ٹریولز سرٹیفکیٹ‘ دکھانا لازمی ہے ۔اس کے بغیر وہ دنیا کے کسی بھی ملک میں سفر نہیں کرسکتا۔