ٹک ٹاک اتوار سے امریکہ میں شٹ ڈاؤن کے لیے تیار

کولوراڈو میں ہیوسٹن اور کولوراڈو کی فٹ بال ٹیموں کے درمیان میچ میں اسٹیڈیم میں ٹک ٹاک کا الیکٹرانک اشتہار دکھایا جا رہا ہے۔ 23 مارچ 2024

  • امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہو رہا ہے۔
  • پابندی کے خلاف ٹک ٹاک کی اپیل سپریم کورٹ میں ہے۔
  • امریکہ میں ٹک ٹاک کے صارفین کی تعداد 17 کروڑ ہے۔
  • پابندی کا اطلاق ہونے سے اپیل اور گوگل ایپ اسٹورز سے ٹک ٹاک ایپ ڈاؤن لوڈ نہیں ہو سکے گا، تاہم پرانے صارفین کے لیے یہ سروس مزید کچھ عرصے تک جاری رہے گی۔
  • ٹک ٹاک امریکی صارفین کو اپنا ڈیٹا محفوظ کرنے کے لیے ڈاؤن لوڈ کی سہولت فراہم کرنے کے اقدامات کر رہا ہے۔
  • منتخب صدر ٹرمپ نے سپریم کورٹ سے پابندی مؤخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس مسئلے کے حل کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔

ٹک ٹاک پر پابندی کے معاملے سے واقف ذرائع نے بتایا کہ ٹک ٹاک اتوار سے امریکی صارفین کے لیے اپنی ایپ بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے کیونکہ 19 جنوری سے اس سوشل میڈیا ایپ پر وفاقی پابندی کا اطلاق ہو رہا ہے۔

ٹک ٹاک نے اس پابندی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔ اگر مقررہ تاریخ تک سپریم کورٹ نے پابندی کو روکنے یا مؤخر کرنے کا حکم جاری نہ کیا تو یہ ایپ امریکی صارفین کے لیے اپنی سروسز محدود کر دے گا۔

وفاقی پابندی کے حکم نامے کے تحت ایپ کی بندش قدرے مختلف طریقے سے ہو گی کیونکہ حکم نامے میں ایپل یا گوگل کے ایپ اسٹورز سے ٹک ٹاک ایپ کے نئے ڈاؤن لوڈ

روک دیے جائیں گے، جب کہ اس ایپ کو پہلے سے استعمال کرنے والے امریکی صارفین کو کچھ عرصے تک سروسز مہیا ہوتی رہیں گی۔

ذرائع نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹک ٹاک کا منصوبہ یہ ہے کہ جب لوگ ایپ کھولیں گے تو انہیں کلک کرنے کے لیے ایک پیغام نظر آئے گا۔ جب وہ اس پر کلک کریں گے تو ان کے سامنے ایک اور ویب سائٹ کھل جائے گا جس پر پابندی کے بارے میں معلومات درج ہوں گی۔

SEE ALSO: امریکی کانگریس میں 'ٹک ٹاک' پر مشروط پابندی کا بل منظور

ٹک ٹاک اپنے امریکی صارفین کو ایپ پر موجود اپنا تمام ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تاکہ وہ اپنی ذاتی چیزوں کا ریکارڈ محفوظ کر سکیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ہفتے ایپ کی تمام سروسز معمول کے مطابق جاری رہیں گی تاکہ پابندی کا حکم تبدیل ہونے کی صورت میں ٹک ٹاک اپنے نمام آپریشنز کو کم سے کم وقت میں معمول پر لا سکے۔

ٹک ٹاک ایک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے۔ رائٹرز کا کہنا ہے کہ پابندی کے بارے میں بھیجے گئے سوال پر کمپنی کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

SEE ALSO: نوجوانوں کے لیے نقصان دہ، ٹک ٹاک پر 13 امریکی ریاستوں نے مقدمہ دائر کر دیا

امریکہ میں ٹک ٹاک کے ملازمین کی تعداد 7000 سے زیادہ ہے۔

صدر جو بائیڈن نے گزشتہ سال اپریل میں ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس میں بائٹ ڈانس سے کہا گیا تھا کہ وہ 19 اپریل 2025 تک امریکہ میں اپنے تمام اثاثے فروخت کر دے یا پھر ملک بھر میں اپنے پر پابندی کا سامنا کرے۔

منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور متعدد قانون سازوں سے ٹک ٹاک پر پابندی کی تاریخ میں توسیع کرنے کے مطالبات کے باوجود بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ سپریم کورٹ اس قانون کو برقرار رکھنے پر مائل ہے۔

ٹرمپ نے، جو ٹک ٹاک پر پابندی کے ایک روز بعد اپنی صدارت کا حلف اٹھا رہے ہیں، کہا ہے کہ انہیں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد اس مسئلے کے سیاسی حل کے لیے وقت ملنا چاہیے۔

SEE ALSO: امریکہ: ٹرمپ کی ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی کو مؤخر کرنے کی درخواست

ٹک ٹاک اور بائٹ ڈانس نے سپریم کورٹ میں اپنی اپیل میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ پابندی کا حکم امریکی آئین میں آزادی اظہار سے متعلق پہلی ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔

امریکہ میں ٹک ٹاک استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 17 کروڑ ہے۔

(اس رپورٹ کی کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)