بھارت، پاکستان کے اعلٰی ترین سفارت کاروں کی ملاقات

بات چیت کے آغاز سے قبل سرتاج عزیز اور بھارت کے وزیرِ خارجہ سلمان خورشید ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سامنے روایتی مصافحہ کر رہے ہیں۔

بھارت وزیرِ خارجہ سلمان خورشید اور پاکستانی وزیرِ اعظم کے مشیر سرتاج عزیز کے درمیان بات چیت میں کشمیر میں سرحدی کشیدگی اور تعطل کا شکار جامع امن مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بھارت اور پاکستان کے اعلٰی ترین سفارت کاروں نے منگل کو نئی دہلی میں ملاقات کی، جس میں متنازع کشمیر میں حالیہ سرحدی کشیدگی اور تعطل کا شکار جامع امن مذاکرات کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستانی وزیرِ اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و اُمور خارجہ اقتصادی تعاون سے متعلق ایشیا یورپ میٹنگ (اے ایس ای ایم) کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت کے دورے پر ہیں۔

تقریباً 35 منٹ کی بند کمرہ بات چیت میں بھارت کے وزیرِ خارجہ سلمان خورشید نے کشمیر کو منقسم کرنے والی عارضی سرحد پر حالیہ جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں اُنھوں نے کہا کہ ’’معنی خیز مذاکرات‘‘ کے لیے ساز گار ماحول کا ہونا ضروری ہے، جس کے لیے دونوں ممالک کو کوشش کرنا ہوگی۔

دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے درمیان نیو یارک میں ستمبر کے اواخر میں ہوئی ملاقات کے بعد یہ پہلا اعلٰی سطحی رابطہ ہے۔

پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے مقامی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا تھا کہ پاک بھارت مذاکرات کا تسلسل ضروری ہے۔

’’ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ مذاکرات ہوں اور ہمیں اُمید ہے کہ بھارت جلد یا بدیر اس بات کا ادراک کرے گا دونوں ملکوں کا مستقبل بھی اس ہی سے وابستہ ہے اور آگے بڑھنے کا راستہ بھی یہی ہے۔‘‘

اعزاز احمد چودھری نے لائن آف کنٹرول اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر اور پاکستان کی حدود کے درمیان سرحد یعنی ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد پر بھی زور دیا۔


پاکستان کے وزیرِ اعطم نواز شریف اور ان کے بھارتی ہم منصب منموہن سنگھ نے نیو یارک ملاقات میں سرحدی کشیدگی دور کرنے کے لیے دونوں افواج کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز کے درمیان براہ راست ملاقات پر اتفاق کیا تھا، لیکن ٹیلی فون پر کم از کم دو مرتبہ رابطوں کے باوجود تاحال ان اعلٰی عسکری عہدیداروں کی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سرتاج عزیز نے بھارتی وزیرِ اعظم سے ملاقات کی خواہش کا بھی اظہار کیا، تاہم اس سلسلے میں سرکاری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

اطلاعات کے مطابق سرتاج عزیز اور سلمان خورشید کی ملاقات میں بھارت 2008ء ممبئی حملوں سے متعلق پاکستان میں جاری قانونی چارہ جوئی میں تیزی لانے کا مطالبہ بھی کرے گا۔

پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ عدالتی کارروائی کو آگے بڑھانے کے لیے بھارت کی جانب سے مزید شواہد کی فراہمی ضروری ہے۔

مزید برآں سرتاج عزیز کی بھارتی کشمیر میں سرگرم علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور آسیہ اندرابی سے اتوار کو ملاقاتوں کے تناظر میں بھارت میں بعض حلقوں کی جانب سے تنقید بھی کی جا رہی ہے۔