جنوبی یوکرین میں لڑنے والی فورسز کے انچارج ایک روسی جنرل کو ،فوجی سربراہ سے اپنے فوجیوں کو درپیش مسائل پر بات کرنے کے بعد بر طرف کر دیا گیا ہے۔ یہ ایسا اقدام ہے جس نے کرائے کے جنگجو گروپ واگنر کے سربراہ کی مختصر بغاوت کے بعد ملٹری کمانڈ میں نئے اختلافات پیدا کیے ہیں ۔
یوکرین کی جوابی کارروائی کے ایک مرکزی علاقے ، Zaporizhzhia میں 58 ویں فوج کے کمانڈر میجر جنرل ایوان پوپوف نے بدھ کی رات اپنے فوجیوں کے لیے جاری کیے گئے ایک آڈیو بیان میں کہا کہ انھیں فوجی سربراہ سے ملاقات کے بعد برطرف کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس برطرفی کو یوکرین میں روسی افواج کی پیٹھ میں ایک" غدارانہ" چھرا گھونپنے سے تعبیر کیا۔
پوپوف نے کہا کہ فوجی قیادت کو افواج کے لیے درپیش چیلنجز ، خاص طور پر بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا باعث بننے والے دشمن کے توپ خانے پر نظر رکھنے والے ریڈارز کی کمی سے متعلق ان کی صاف صاف گفتگو پر غصہ آیا ۔
انہوں نے کہاکہ" اعلیٰ افسروں نے بظاہر مجھے خطرے کی ایک وجہ سمجھا اور تیزی سے مجھ سے چھٹکارا حاصل کرنے کا ایک حکم جاری کیا جس پر وزارت دفاع نے صرف ایک دن میں دستخط کر دیے۔"
پوپوف نے مزید کہا کہ "یوکرین کی فوج ہماری فوج کے دفاع کو توڑنے میں ناکام رہی ہے، لیکن اعلیٰ کمانڈر نے ہم پر عقب سے وار کیا ، اوراس مشکل ترین لمحے میں غداری اور بزدلانہ انداز میں فوج کا سر قلم کر دیا۔"
48 سالہ پوپوف ، جو ایک پلاٹون کمانڈر سے فورسز کے ایک بڑے گروپ کے لیڈ ر بنےتھے ، اپنے فوجیوں کی کسی بھی پریشانی کی صورت میں ان کے اپنے پاس براہ راست آنے کی حوصلہ افزائی کرتے تھے ، جو روسی فوج کے معمول کےسخت رسمی انداز سے نمایاں طور پر متصادم انداز تھا۔
روسی فوجی بلاگرز کا کہنا ہے کہ بہت سے دوسرے کمانڈروں کے برعکس جو کامیابیوں کی اطلاع دینے کی غرض سے اپنے فوجیوں کی قربانی دینے کے لیے بے چین رہتے تھے، پوپوف غیر ضروری نقصانات سے بچنے کے لیے بڑے پیمانے پر جانے جاتے تھے ۔
بہت سے فوجی بلاگرز نے کہا ہے کہ پوپوف کی برطرفی نے یوکرین کے مسلسل حملوں کے وقت ہمارے فوجیوں کے حوصلے پست کر دیے ہیں ۔ ایک بلاگر ولادی سلاو شوریگین نے کہا کہ اس سے "پوری فوج کو ایک خوفناک دھچکا" لگا ہے، جب کہ ایک اور بلاگر ، رومن ساپونکوف نے اسے "فوج کے حوصلے کے خلاف ایک خوفناک دہشت گردانہ حملہ" قرار دیا۔
SEE ALSO: یوکرین کے ہزاروں شہریوں سے روسی جیلوں میں انسانیت سوز سلوکپارلیمنٹ کے ایوان بالا کے پہلے ڈپٹی اسپیکر اور مرکزی کریملن پارٹی یونائیٹڈ رشیا کے سربراہ آندرے ترچک نے جنرل کی پرزور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ " مادر وطن کو ایسے کمانڈروں پر ناز ہو سکتا ہے ۔ ان کا یہ بیان اس بات کی علامت ہے کہ روسی حکام میں بہت سے لوگ پوپوف کی فوجی قیادت پر تنقید کی تائید کرتے ہیں۔
ایوان زیریں میں دفاعی امور کی کمیٹی کے سربراہ ریٹائرڈ جنرل آندرے کارتاپولوف نے بھی کہا کہ وزارت دفاع کو پوپوف کے اٹھائے گئے مسائل سے نمٹنا چاہیے۔
پوپوف کی برطرفی کی خبر سے روسی فوجیوں کے اس دھچکے کی شدت میں اضافہ ہوا جب منگل کو ایک اور سینئر افسر لیفٹیننٹ جنرل اولیگ تسوکوف یوکرین کے میزائل حملے میں مارے گئے۔
SEE ALSO: روس کے جنگی جرائم کے ثبوت اکٹھے کرتی یوکرینی مصنفہ کی ہلاکتپوپوف کی برطرفی سے پیدا ہونے والا ہنگامہ روسی فوج کے جنرل سٹاف کے سربراہ جنرل ویلری گیراسیموف کی پوزیشن کو مزید خراب کر سکتا ہے، جنھیں یوکرین میں لڑائی کے دوران اپنے طرز عمل پر وسیع تنقید کا سامنا ہے۔
کریملن کے حامی سیاسی تجزیہ نگار ، Sergei Markov کا کہنا ہے پوپوف کا بیان کرائے کے فوجیوں کے سربراہ یوگینی پریگوزن کی جانب سے فوج کی اعلیٰ قیادت پر تنقید کی باز گشت ہے ۔
تاہم وہ مزید کہتےہیں کہ جنرل کا بیان کوئی بغاوت نہیں بلکہ صدر ولادی میر پوٹن کے لیے مداخلت کا ایک مطالبہ تھا۔ روسی فوج کے اعلیٰ افسروں میں ایسےکھلے تنازعات طاقت کا اظہار نہیں ہوتے ۔
(اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)