پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے حقِ دفاع ختم کرنے کا حکم ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعرات کو دائر کی جانے والی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹرائل کورٹ کا جمعرات کو جاری ہونے والا حکم کالعدم قرار دے کر دفاع کا حق بحال کیا جائے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق ٹرائل کورٹ نے بدھ کو توشہ خانہ کیس کی سماعت میں عمران خان کے دفاع میں گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا مسترد کر دی تھی۔
ٹرائل کورٹ نے تمام گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے جمعرات کو حتمی دلائل طلب کیے تھے۔
تاہم عمران خان نے ٹرائل کورٹ میں گواہوں کے حتمی دلائل سے قبل حقِ دفاع کے معاملے کو نہ صرف ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے بلکہ عدالت سے آج ہی سماعت کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔
جمعرات کو توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکیل آمنہ علی اور وکیل الیکشن کمیشن سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔
آمنہ علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین بجے کا وقت چیف جسٹس نے دیا ہے۔
سعد حسن ایڈووکیٹ نے کہا کہ ساڑھے تین کا وقت اسلام اباد ہائی کورٹ نے دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکشن دی ہے کہ سیشن عدالت تب تک فیصلہ محفوظ نہ کرے۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک اسلام آباد ہائی کورٹ سے کوئی ڈائریکشن ٹرائل کورٹ کو موصول نہیں ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو دلائل سننے سے روکا تو نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے کہا کہ کمیشن کے وکلا آج دلائل دینے کو تیار ہیں۔
جج ہمایوں دلاور نے جمعرات کو چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثناٰ کی درخواست منظور کر لی۔
خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے اور ان کی مالیت کم ظاہر کر کے اس کا بھی کچھ حصہ ادا کرنے کے بعد یہ قیمتی تحائف اپنے پاس رکھنے کا فوج داری کیس چل رہا ہے اور اس میں سابق وزیرِ اعظم پر فردِ جرم عائد ہو چکی ہے۔
عمران خان پر الزام ہے کہ اُنہوں نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ اُنہوں نے دوست ممالک سے توشہ خانہ میں حاصل ہونے والے بیش قیمت تحائف کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اپنے سالانہ گوشواروں میں دو برس تک ظاہر نہیں کیا۔
یہ تحائف صرف سال 2021-2020 کے گوشواروں میں اس وقت ظاہر کیے گئے جب توشہ خانہ اسکینڈل اخبارات کی زینت بن گیا۔
عمران خان اور ان کی جماعت نے ان تمام کیسز کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔