نیویارک کی ایک وفاقی عدالت کی جیوری نے کہا ہے کہ امریکی حکومت شہر کی ایک بلند وبالا عمارت کو اس کے ایرانی حکومت کے ساتھ واضح تعلق کے پیش نظر ضبط کر سکتی ہے۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکی تاریخ میں شہری جائیداد کی ضطگی کا سب سے بڑا واقعہ ہوگا۔
عدالت کی جیوری اس نتیجے پر پہنچی کہ علوی فاؤنڈیشن نے، جو ایک 30 منزلہ عمارت کے 60 فی صد حصے کی مالک ہے، عیسیٰ کارپوریشن کو رقوم منتقل کی ہیں، جو خفیہ طریقے سے ایران کے سرکاری بینک کے لیے استعمال ہونے والی ایک جعلی کمپنی ہے۔
وکلاء کا کہنا تھا کہ علوی فاؤنڈیشن سن 1970 میں شاہ ایران کی جانب سے عطیے میں ملنے والی رقم سے قائم کی گئی تھی جسے 1995 میں ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد ایک پرائیویٹ سرمایہ دار کو بیچ دیا گیا تھا۔
سرکاری وکلا کا کہنا ہے کہ علوی فاؤنڈیشن کے عہدے دار جھوٹ بول رہے ہیں اور جرم چھپانے کے لیے دستاویزات چھپا رہے ہیں اور انہیں ضائع کررہے ہیں۔
یہ عمارت نیویارک کے ایک مہنگے علاقے ففتھ ایوینو پر واقع ہے ۔ اس وقت عمارت کی مالیت کا تخمینہ 50 کروڑ سے ایک أرب ڈالر کے درمیان ہے۔
عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمارت کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم ان متاثرین میں تقسیم کی جائے جو ایران کی سرپرستی میں کی جانے والی دہشت گردی کا نشانہ بنے۔
ان میں خاص طور پر سن 1983 میں بیروت کے حملے کا ہدف بننے والے امریکی میرین اور سن 1996 میں سعودی عرب کے برج الخبر کے بم دھماکوں کے متاثرین شامل ہیں۔
تہران ان حملوں میں اپنے کسی بھی طور پر ملوث ہونے سے مسلسل انکار کرتا رہا ہے۔
سن 2013 میں ایک نچلی عدالت نے امریکی حکومت کے حق میں فیصلہ دیا تھا لیکن فیصلے کے خلاف اپیل کے بعد اس پر عمل درآمد رک گیا تھا۔