افغانستان اور پاکستان کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں دونوں پڑوسی ممالک نے دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت 2015ء تک تجارت کے سالانہ حجم کو پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں تین سال کے وقفے کے بعد ہونے والا پاک افغان مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس پیر اختتام پزیر ہوا جس میں دونوں ممالک کے وزرائے خزانہ نے اپنے اپنے وفود کی سربراہی کی۔
اجلاس کے بعد اپنے افغان ہم منصب عمر زخل وال کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے بتایا کہ ’’طورخم جلال آباد ہائی وے پر 70 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے اور (طے کیا گیا ہے کہ) اس کو ایک سال کے اندر مکمل کیا جائے تاکہ لوگوں کو آسانی ہو اور ہمارے ممالک کے درمیان رابطے بڑھیں‘‘۔
افغان وزیر خزانہ عمر زخل وال نے کہا کہ پاکستانی سرحدی چوکیوں پر نیٹو کے فضائی حملے کے بعد افغانستان کے ٹرکوں کو بھی روک دیا گیا ہے اور 700 افغان ٹرکوں کی آمد و رفت دوبارہ شروع کرنے کے معاملے پر بھی اجلاس میں بات چیت ہوئی۔
افغان وزیر نے ان قیاس آرائیوں کی تردید کی کہ ان ٹرکوں میں تجارتی نہیں بلکہ نیٹو کے لیے رسد لے جائی جا رہی ہے۔
پاکستانی وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے توقع کا اظہار کیا کہ آئندہ چند روز میں دونوں ملک اس مسئلے کو حل کر لیں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے لیے 30 کروڑ ڈالر لاگت سے 29 ترقیاتی منصوبوں کا اعلان بھی کر رکھا ہے جن میں سے 10 پر کام مکمل ہو چکا ہے جب کہ 9 منصوبے جلد مکمل کر لیے جائیں گے۔