وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ تبدیلی کے حصول کے لیے، مظلوموں کی فریاد سے پہلے اُن کی مدد کی جستجو کرنا ہوگی۔ اور، اس سلسلے میں اصل تبدیلی لانے کا بہترین طریقہ یہ ہوگا کہ سخت قوانین وضع کرکے اُن پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے
واشنگٹن —
امریکی محکمہٴخارجہ نے جمعے کے روز انسانی اسمگلنگ سے متعلق 2014ء کی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس ضمن میں گذشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں صورت حال ’افسوس ناک‘ اور ’پریشان کُن‘ رہی، اور موجودہ قوانین پر ’عمل درآمد کمزور دکھائی دیا‘۔
سالانہ رپورٹ کے اجرا کی باضابطہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر خارجہ جان کیری نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ جنسی زیادتی کے خوفناک کاروبار اور مروجہ جرم کے انسداد کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
اُنھوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ سالانہ 150 ارب ڈالر کی صنعت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ تبدیلی کے حصول کے لیے، مظلوموں کی فریاد سے پہلے اُن کی مدد کی جستجو کرنا ہوگی۔ اور یہ کہ، اس سلسلے میں اصل تبدیلی لانے کا بہترین طریقہ یہ ہوگا کہ سخت قوانین وضع کرکے اُن پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ صرف گذشتہ سال 44000 سے زائد خواتین ایسی تھیں جنھیں جنسی زیادتی کے دھندے سے بچانے میں مدد فراہم کی گئی؛ جب کہ دو کروڑ سے زائد خواتین کی انسانی اسمگلنگ کی رپورٹیں موصول ہوئیں، جن کی بروقت مدد نہیں کی گئی۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے اپنی آنکھوں سے بیشمار ذاتی ہمت اور عزم کی داستانیں سنی ہیں، اور جسم فروشی کے دھندے میں جھونکے جانے سے بچ نکلنے کی کہانیاں بھی اتنی ہی مثالی اور اہم ہیں۔ اور یوں، اسمگلروں کے چنگل سے بچ نکلنے والی خواتین ضمیر کی آواز اور دلیری کی داستان رقم کر چکی ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ سالانہ رپورٹ دراصل ایک انتباہ، ایک راہ اور ایک لائحہ عمل کی نشاندہی کرتی ہے، ایسے میں جب انسانی اسمگلنگ کی آفت سے نبردآزما ہونا ایک چیلنک کی حیثیت رکھتا ہے۔
جان کیری نے کہا کہ عالمی سطح کے مسائل و بحران کے باعث، انسانی اسمگلنگ کے بڑے مسئلے سے دھیان اوجھل نہیں ہونا چاہیئے۔
دوسری طرف، اُنھوں نے کہا کہ اشیا اور مصنوعات خریدتے وقت ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیئے کہ کہیں یہ مشقت پر مجبور افراد کی صنائی تو نہیں، جس سلسلے میں، بقول اُن کے، کسی استثنیٰ کی گنجائش نہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ تھائی لینڈ میں لاکھوں پناہ گزینوں سے بیگار اور مشقت کا کام لیا جاتا ہے۔
سالانہ رپورٹ کے اجرا کی باضابطہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر خارجہ جان کیری نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ جنسی زیادتی کے خوفناک کاروبار اور مروجہ جرم کے انسداد کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
اُنھوں نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ سالانہ 150 ارب ڈالر کی صنعت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ تبدیلی کے حصول کے لیے، مظلوموں کی فریاد سے پہلے اُن کی مدد کی جستجو کرنا ہوگی۔ اور یہ کہ، اس سلسلے میں اصل تبدیلی لانے کا بہترین طریقہ یہ ہوگا کہ سخت قوانین وضع کرکے اُن پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ صرف گذشتہ سال 44000 سے زائد خواتین ایسی تھیں جنھیں جنسی زیادتی کے دھندے سے بچانے میں مدد فراہم کی گئی؛ جب کہ دو کروڑ سے زائد خواتین کی انسانی اسمگلنگ کی رپورٹیں موصول ہوئیں، جن کی بروقت مدد نہیں کی گئی۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے اپنی آنکھوں سے بیشمار ذاتی ہمت اور عزم کی داستانیں سنی ہیں، اور جسم فروشی کے دھندے میں جھونکے جانے سے بچ نکلنے کی کہانیاں بھی اتنی ہی مثالی اور اہم ہیں۔ اور یوں، اسمگلروں کے چنگل سے بچ نکلنے والی خواتین ضمیر کی آواز اور دلیری کی داستان رقم کر چکی ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ سالانہ رپورٹ دراصل ایک انتباہ، ایک راہ اور ایک لائحہ عمل کی نشاندہی کرتی ہے، ایسے میں جب انسانی اسمگلنگ کی آفت سے نبردآزما ہونا ایک چیلنک کی حیثیت رکھتا ہے۔
جان کیری نے کہا کہ عالمی سطح کے مسائل و بحران کے باعث، انسانی اسمگلنگ کے بڑے مسئلے سے دھیان اوجھل نہیں ہونا چاہیئے۔
دوسری طرف، اُنھوں نے کہا کہ اشیا اور مصنوعات خریدتے وقت ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیئے کہ کہیں یہ مشقت پر مجبور افراد کی صنائی تو نہیں، جس سلسلے میں، بقول اُن کے، کسی استثنیٰ کی گنجائش نہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ تھائی لینڈ میں لاکھوں پناہ گزینوں سے بیگار اور مشقت کا کام لیا جاتا ہے۔