پاکستان میں چار ٹی وی چینلز کی نشریات بند

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)۔ فائل فوٹو

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے حکم پر ملکی سطح کے تین اور ایک شہری نجی ٹی وی چینل کی نشریات بند کروا دی گئی ہیں۔ ان تین چینلز میں ’ 24 نیوز‘، ’اب تک ٹی وی‘، ’کیپٹل ٹی وی‘ اور لاہور شہر میں چلنے والا ’سٹی 42 چینل‘ شامل ہیں۔

ان چینلز کی نشریات کو پیر کی شام اچانک بند کر دیا گیا جس کے بعد ان چینلز نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپنے چینلز بند ہونے کے حوالے سے آواز بلند کی۔ ان چینلز کا کہنا ہے کہ ان کو بغیر کوئی وجہ بتائے یا ان کا موقف سنے بغیر پیمرا اور کیبل آپریٹرز کے ذریعے ملک بھر میں یہ تینوں چینلز بند کر دیے گئے ہیں۔

ٹوئٹر پر ’اب تک ٹی وی‘ ,’24 نیوز‘ اور ’کیپٹل ٹی وی ‘نے چینل بند ہونے کی تصدیق کی اور وزیراعظم عمران خان سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔

ان چینلز کی بندش کے حوالے سے جو معلومات سامنے آئی ہیں اس کے مطابق ان چینلز کو مریم نواز کا منڈی بہاؤالدین کا جلسہ بغیر کسی تعطل کے دکھانے پر بند کیا گیا ہے۔ پاکستان کے بیشتر بڑے چینلز نے بھی یہ جلسہ براہ راست دکھایا لیکن جس جگہ مریم نواز نے عدلیہ یا ریاستی اداروں کے خلاف بات کی وہاں آواز بند کر دی گئی یا پھر نیوز اینکرز نے تقریر سے متعلق بات کرنا شروع کر دی لیکن ان چاروں چینلز پر مریم نواز کی تقریر بغیر کسی تعطل کے لگاتار چلتی رہی جس کی پاداش میں یہ تینوں چینلز آف ائیر کر دیے گئے ہیں۔

چینلز کی بندش پر مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی جس میں انہوں نے تینوں چینلز کے لوگو لگائے اور لکھا “ ناقابل یقین فاشزم،،شیم

پاکستان پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری نے بھی ان چینلز کی بندش پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ فسطائیت کی پیروکار حکومت اب آہستہ آہستہ بے نقاب ہو رہی ہے۔ نیوز چینلز کی نشریات پر بندش سینسرشپ کی بدترین شکل ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم چاہتا ہے کہ ٹی وی چینلز پر 24 گھنٹے اس کی تصویر اور تعریف چلتی رہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میڈیا کی آزادی پر قدغنیں برداشت نہیں کرے گی اور وہ صحافی برادری کے ساتھ ہیں۔

ان چینلز کی بندش پر پیمرا کے نام سے ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ ہو رہا ہے جہاں مختلف صحافیوں نے بھی اس بندش پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔

نجم سیٹھی نے ٹوئٹر پر کہا کہ مریم نواز کی پریس کانفرنس اور جلسہ دکھانے پر ہمارا چینل 24 نیوز پیمرا کے حکم پر کیبل آپریٹرز کی مدد سے ملک بھر میں بند کر دیا گیا گیا۔

اس صورتحال میں مختلف صحافتی تنظیمیں بھی سامنے آئی ہیں اور انہوں نے اس پر بھرپور اجتجاج کا اعلان کیا ہے۔ صدر نیشنل پریس کلب شکیل قرار نے چینلز کی بندش کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان چینلز سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے لیکن حکومتی سنسر شپ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ ان کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہو رہی ہے، کبھی ان کی گرفتاری کی باتیں ہورہی ہیں اور کبھی چینلز کی بندش، اس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور بھرپور اجتجاج کیا جائے گا۔

سینئر صحافی انصار نقوی نے ٹوئٹر پر کہا کہ پاکستان براڈ کاسٹرز ایسویسی ایشن (پی بی اے) نے چینلز کی بندش کی بھرپور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ چینلز کو شنوائی کے بغیر یک طرفہ طور پر بند کر دینا انصاف کے تقاضوں کے منافی اور آزادی اظہار رائے پر پابندی ہے۔

پاکستان میں چینلز کی بندش یا انہیں مختلف نمبرز پر چلانے کی روایت نئی نہیں ہے۔ ماضی میں بھی کئی نجی چینلز کو اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ان چینلز کی بندش کے حوالے سے کسی بھی حکوتی اہلکار یا پیمرا کا اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ پیمرا نے ایک روز قبل مریم نواز کی تقریر براہ راست بغیر کسی تعطل کے دکھانے پر بیشتر چینلز کو نوٹس جاری کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ان چینلز کو کسی اعلان کے بغیر ہی بند کر دیا گیا ہے۔