طنز و مزاح پر مبنی امریکی شو ’دی ڈیلی شو‘ میں معروف مزاح نگار ٹریور نوحا نے عمران خان کا موازنہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کرکے پاکستانی سوشل میڈیا پر ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
ٹریور نوحا نے دونون راہنماؤں کی ابتدائی زندگی سے لے کر ان کے سیاسی کیرئیر کا موازنہ کیا اور یہ کہا کہ دونوں راہنما نہ صرف ایک دوسرے سے مماثل ہیں بلکہ انہوں نے سیاسی کیرئیر میں بیانیہ بھی ایک سا ’پاپولسٹ‘ ہی رکھا ہے۔
اس شو کے کلپس کل پاکستانی سوشل میڈیا پر مسلسل شئیر ہوتے رہے اور صارفین اس پر محظوظ ہونے کے ساتھ ساتھ تبصرے بھی کرتے رہے۔
جاوید حسن کہتے ہیں کہ پاکستانی لبرل طبقے کا ٹریور نوحا کے پروگرام کے بعد خوشی منانا اس بات کا غماز ہے کہ یہ طبقہ پاکستانی قوم کے مزاج سے بالکل بے بہرہ ہے۔
یاسر قریشی نے ٹریور نوحا کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر کوئی نیلسن منڈیلا کی کسی تقریر کو توڑ مروڑ کر اور بنا سیاق و سباق کے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملا دے تو ساؤتھ افریقہ سے تعلق رکھنے والے ٹریور نوحا کو کیسا محسوس ہوگا؟
فیس بک پر ابو مقتصد زبیر نے کمنٹ کیا کہ ’’یہ پہلی بار ہے کہ کوئی امریکی شو پاکستانی لیڈر کا اپنے لیڈر کے ساتھ موازنہ کر رہا ہے‘‘۔ ان کے مطابق ’’یہ عمران خان کے مشہور ہونے کی وجہ سے ہے‘‘۔
فیس بک پر ’دا ڈیلی شو‘ کے پیچ پر ایک پاکستانی صارف سبرینہ اکرام نے لکھا کہ ’’ٹریور نوحا کو مزید ریسرچ کرنی چاہئے تھی۔ عمران خان پچھلے 22 برس سے سیاست میں ہیں اور 5 برس سے ان کی جماعت کی حکومت ایک صوبے میں ہے۔ وہ کہیں سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح ناتجربہ کار نہیں ہیں‘‘۔
مزاح نگار جیریمی مکللن کا کہنا تھا کہ ’دا ڈیلی شو‘ نے اس سیگمنٹ میں مزاح پیدا کرنے میں سستی کا مظاہرہ کیا ہے اور کوئی نئی بات نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اب ہمارے دماغ ٹرمپ کی وجہ سے اس قدر پھٹ چکے ہیں کہ ہمارے لئے اب سب ہی ٹرمپ ہیں۔ ہمیں ہر طرف بس ٹرمپ ہی ٹرمپ نظر آتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اب اگر زمین پر خلائی مخلوق کا بھی حملہ ہوجائے تو امریکی کہیں گے کہ خلائی مخلوق کا سردار ’لارڈ زورفاکس آف زینبوون 6‘ بھی ٹرمپ جیسا ہے‘‘۔
جہاں ایسے سنجیدہ تبصرے جاری تھے وہیں اس ویڈیو پر لوگ ٹوئیٹر پر قہقہے بھی بکھیرتے رہے۔
انس ٹیپو کہتے ہیں کہ ’’اب تحریک انصاف کے حامیوں نے ٹریور نوحا کو بھی پٹواری کہہ دینا ہے‘‘۔
جب کہ اینتھونی پرمل نے ’’ٹریور نوحا کے ن لیگ سے ہونے کا ثبوت بھی فراہم کر دیا کہ ان کے نام میں پی ایم ایل این کی طرح نوحا کا این آتا ہے‘‘۔
صحافی مہرین زہرہ ملک لکھتی ہیں کہ ’’آج کے دن سب سے زیادہ لطف کی بات جو سننے میں ملی وہ یہ تھی کہ ٹریور نوحا نے عمران خان پر سیگمنٹ ریٹنگ کے لئے کیا‘‘۔
اسلام آباد یونائٹڈ کے مینیجر حسن چیمہ لکھتے ہیں کہ ’’ان آوازوں کی سمجھ نہیں آ رہی جو کہہ رہی ہیں کہ ٹریور نوحا کو مزید تحقیق کر لینی چاہئے تھی۔ اگر وہ مزید تحقیق کرتے تو اپنے سیگمنٹ میں عمران خان کی کالعدم تنظیم اہل سنت والجماعت اور ٹرمپ کے ’کو کلاکس کلان‘ کے ساتھ تعلقات کا بھی ذکر کرتے‘‘۔
صحافی آئمہ کھوسہ نے لکھا کہ ’’ٹریور نوحا عالمی سیاسی کساد بازاری کی طرف دھیان دلا رہے ہیں۔ ان کا خاکہ سمجھنا عمران خان اور ٹرمپ کے سادہ موازنے سے بڑھ کر سمجھنے کی ضرورت ہے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے نزدیک ’’ٹریور نوحا کی بات فکاہیہ سے زیادہ خوفزدہ کرنے والی ہے‘‘۔