اِس سے قبل، برسلز میں حنا ربانی کھر نیٹو کے سکریٹری جنرل آندے فوگ راسموسن اور امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سے اہم ملاقاتیں کر چکی ہیں
بدھ کے روز لندن میں پاکستان، افغانستان اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کی سہ فریقی کانفرنس منعقد ہورہی ہے۔ اجلاس میں پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے علاوہ افغان وزیر خارجہ زلمے رسول اور برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ شرکت کریں گے۔ یہ اجلاس مقامی وقت کے مطاق 4 بجے شام شروع ہوگا اور 11بجے رات مکمل ہوگا۔
اِس سے قبل، برسلز میں حنا ربانی کھر نیٹو کے سکریٹری جنرل آندے فوگ راسموسن اور امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سے اہم ملاقاتیں کر چکی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، سہ فریقی اجلاس میں افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری عمل میں ہونے والی پیش رفت اور 2014ء میں افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے عمل پر اہم بات چیت ہوگی۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے برطانوی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سہ فریقی مذاکرات افغانستان و پاکستان میں قیام امن کی کوششوں کے عمل کا حصہ ہیں۔
اِس سے قبل رواں سال کے دوران جولائی اور ستمبر میں سہ فریقی اجلاسوں کے دو دور ہوچکے ہیں۔
برطانیہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاک افغان حکومتوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ افغانستان میں قیام امن کے عمل پر بات چیت کے لیے سہ فریقی مذاکرات کا پہلا دور رواں سال 22جولائی کو کابل میں منعقد ہوا تھا جس میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون، افغان صدر حامد کرزئی اور پاکستانی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے شرکت کی تھی۔
سہ فریقی مذاکرات کے اس دور کے بعد پاک افغان وزرائے خارجہ کے مابین مذاکرات کے چار ادوار ہوچکے ہیں۔ پانچ روز قبل 30نومبر کو افغان وزیر خارجہ زلمے رسول اور پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان وزیر خارجہ نے افغانستان میں پاکستان کے مؤثر کردار کو سراہتے ہوئے پاکستان سے قیام امن کے عمل میں قریبی تعاون کی درخواست کی تھی۔
پاکستان گذشتہ ماہ افغان حکومت کی درخواست پر پاکستانی جیلوں میں قید افغان طالبان کے 10راہنماؤں کو رہا کر چکا ہے۔
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ترجمان شبیر انور کے مطابق آج لندن میں ہونے والے سہ فریقی مذاکرات میں تینوں وزرائے خارجہ کے درمیان اہم امور پر بات چیت متوقع ہے۔
اِس سے قبل، برسلز میں حنا ربانی کھر نیٹو کے سکریٹری جنرل آندے فوگ راسموسن اور امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سے اہم ملاقاتیں کر چکی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، سہ فریقی اجلاس میں افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری عمل میں ہونے والی پیش رفت اور 2014ء میں افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے عمل پر اہم بات چیت ہوگی۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے برطانوی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سہ فریقی مذاکرات افغانستان و پاکستان میں قیام امن کی کوششوں کے عمل کا حصہ ہیں۔
اِس سے قبل رواں سال کے دوران جولائی اور ستمبر میں سہ فریقی اجلاسوں کے دو دور ہوچکے ہیں۔
برطانیہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاک افغان حکومتوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ افغانستان میں قیام امن کے عمل پر بات چیت کے لیے سہ فریقی مذاکرات کا پہلا دور رواں سال 22جولائی کو کابل میں منعقد ہوا تھا جس میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون، افغان صدر حامد کرزئی اور پاکستانی وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے شرکت کی تھی۔
سہ فریقی مذاکرات کے اس دور کے بعد پاک افغان وزرائے خارجہ کے مابین مذاکرات کے چار ادوار ہوچکے ہیں۔ پانچ روز قبل 30نومبر کو افغان وزیر خارجہ زلمے رسول اور پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان وزیر خارجہ نے افغانستان میں پاکستان کے مؤثر کردار کو سراہتے ہوئے پاکستان سے قیام امن کے عمل میں قریبی تعاون کی درخواست کی تھی۔
پاکستان گذشتہ ماہ افغان حکومت کی درخواست پر پاکستانی جیلوں میں قید افغان طالبان کے 10راہنماؤں کو رہا کر چکا ہے۔
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ترجمان شبیر انور کے مطابق آج لندن میں ہونے والے سہ فریقی مذاکرات میں تینوں وزرائے خارجہ کے درمیان اہم امور پر بات چیت متوقع ہے۔