'میں مر رہی ہوں، مجھے معاف کر دینا‘

جنوب مشرقی انگلستان میں پچھلے مہینے ایک کنٹینر سے برآمد ہونے والی 39 نعشوں میں پندرہ سال سے کم عمر کے 10 نوجوان بھی شامل تھے۔

برطانوی پولیس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نعشوں کی تصدیق کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں سے دو کی عمریں 15 سال تھیں جب کہ سب سے زیادہ عمر کا شخص صرف 44 سال کا تھا۔ 20 افراد کا تعلق ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی سے 120 میل جنوب میں واقع ایک صوبے نیگ سے تھا۔ 39 نعشوں میں 31 مرد اور 8 خواتین تھیں۔


ان خواتین میں 26 سالہ تارا بھی شامل تھی، جس نے مرنے سے پہلے اپنی ماں کو ایک ٹیکسٹ کیا تھا۔ مگر اس کے والدین اپنی بیٹی کو بچانے کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتے تھے۔ یہ ٹیکسٹ میڈیا میں آنے سے لوگوں کو اس بڑے سانحے کی سنگینی کا علم ہوا۔ اس نے اپنے ٹیکسٹ میں لکھا تھا کہ ’’ممی اور ڈیڈی، مجھے بہت افسوس ہے کہ بیرون ملک میرا سفر کامیاب نہیں ہو سکا۔ میں آپ دونوں سے بہت محبت کرتی ہوں۔ میں سانس نہیں لے پا رہی۔ میں مر رہی ہوں۔ مجھے معاف کر دینا‘‘۔

ان افراد کو انسانی اسمگلر غیر قانونی طور پر برطانیہ لانے کی کوشش کر رہے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے برطانیہ آنے کے لیے انسانی اسمگلروں کو رقم ادا کی تھی۔

برطانوی پولیس نے ان ہلاکتوں کے سلسلے میں 25 سالہ مورس رابنسن پر فرد جرم عائد کی ہے۔ اس پر 39 افراد کو قتل کرنے اور ٹریفک پولیس کو دھوکہ دینے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مقتولین کو ایک ٹرک نما ویگن میں بٹھا کر انگلستان کے علاقے پورفلیٹ لایا۔ وہاں اس نے ایک کنٹینر لیا اور انہیں کنٹینر میں بند کر کے بحری جہاز کے ذریعے بیلجیئم کے شہر زی برگ لے گیا۔ اس دوران کنیٹنر میں آکسیجن کی کمی سے تمام افراد دم گھٹنے سے ہلاک ہو گئے۔

ادھر آئرلینڈ میں، برطانوی پولیس کے وارنٹ پر 22 سالہ شخص ایمن ہیرسن کو گرفتار کرنے کے بعد برطانیہ بھیجا جا رہا ہے، جب کہ انسانی اسمگلنگ کے اس واقعے سے تعلق کے سلسلے میں ویت نام میں بھی کئی افراد کو پکڑا گیا ہے۔