ترکی نے کہا ہے کہ وہ شمالی عراق میں موجود کرد باغیوں کے خلاف سرحد پار کرکے زمینی کارروائی کرنے پر غور کر رہا ہے۔
ترکی کے وزیرِ داخلہ ادریس نعیم صحین نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ باغیوں کے خلاف زمینی کارروائی کے لیے عراق کے ساتھ بات چیت کی جارہی ہے اور حملے کا آغاز ان کے بقول "کسی بھی وقت" کیا جاسکتا ہے۔
کالعدم 'کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)' کی جانب سے حالیہ ہفتوں کے دوران ترکی کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اتوار کو کرد باغیوں نے ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں کئی پولیس تنصیبات کو بیک وقت نشانہ بنایا جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ترک افواج کی جانب سے باغیوں کے شمالی عراق میں موجود مبینہ ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں پہلے ہی تیزی لائی جاچکی ہے۔ گزشتہ ماہ ترک افواج نے باغیوں کے سرحد پار ٹھکانوں پر فضائی حملوں اور بمباری کرکے 160 سے زائد جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اگست میں کیے گئے حملے گزشتہ ایک برس سے زائد عرصہ کے دوران کرد باغیوں کے خلاف ترکی کے پہلے حملے تھے۔ اس سے قبل 2008ء میں ترکی نے شمالی عراق میں موجود باغیوں کے خلاف کارروائی کے لیے اپنے ہزاروں فوجی عراق میں داخل کردیے تھے جنہیں فضائیہ کی امداد بھی حاصل تھی۔
ترک وزیرِاعظم رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ باغیوں کے متعلق انقرہ کی "برداشت جواب دے رہی ہے"۔
کرد باغی ترکی کے کرد اکثریتی جنوب مشرقی علاقے کی آزادی کے لیے 1984ء سے برسرِ پیکار ہیں اور یہ تنازع اب تک 40 ہزار لوگوں کی جان لے چکا ہے۔