ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ 16 جون سے چین کے مسافر بردار طیاروں کے ملک میں داخلے پر پابندی لگارہی ہے، کیونکہ چین امریکی طیاروں کو پروازیں بحال کرنے کی اجازت نہیں دے رہا۔
امریکی محکمہ ٹرانسپورٹیشن نے یہ اعلان چینی حکومت کی جانب سے پروازوں کے دوطرفہ معاہدے پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے کیا ہے۔ کرونا وائرس کی عالمگیر وبا سے پیدا ہوئی کشیدگی کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات حالیہ عرصے میں تلخ ہوئے ہیں۔
حکم نامے کا اطلاق ائیر چائنا، چائنا ایسٹرن ائیرلائنز، چائنا سدرن ائیرلائنز اور ہینان ائیرلائنز پر ہوگا۔
وبا کے دوران چینی فضائی اداروں کی امریکہ کے لیے پروازیں جاری رہیں اور اس ماہ ڈیلٹا ایئرلائنز اور یونائیٹڈ ایئرلائنز نے چین کے لیے پروازیں بحال کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ ڈیلٹا نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ ہم اپنے حقوق کے لیے اور انصاف یقینی بنانے کی خاطر کیے گئے امریکی حکومت کے اقدامات کی حمایت اور تحسین کرتے ہیں۔
محکمہ ٹرانسپورٹیشن نے بدھ کو جاری کیے گئے رسمی نوٹس میں بتایا کہ چین یہ بتانے میں مسلسل ناکام ہے کہ وہ امریکی طیاروں کی مسافر بردار پروازوں پر پابندی کی پالیسی پر کب نظرثانی کرے گا۔
واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے فی الحال اس بارے میں ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے 22 مئی کو چین پر الزام لگایا تھا کہ چینی حکومت امریکی فضائی اداروں کو چین کے لیے پروازیں بحال کرنا ناممکن بنارہی ہے۔ اس نے چار چینی ائیرلائنز کو اپنا شیڈول فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔
چینی فضائی ادارے امریکہ کے لیے ہفتے میں ایک سے زیادہ شیڈول پرواز نہیں چلارہے۔ لیکن، انھوں نے چینی طلبہ کو وطن واپس لانے کے لیے کافی تعداد میں چارٹرڈ فلائٹس چلائی ہیں۔
اب امریکی انتظامیہ چین کی چارٹرڈ پروازوں کے خلاف بھی کارروائی کررہی ہے اور انھیں خبردار کیا ہے کہ وہ ان کی منظوری کی توقع نہ کریں۔ امریکی حکام کا خیال ہے کہ چین کی جانب سے پروازوں کی تعداد محدود کرنے کی پابندی سے بچنے کے لیے چارٹرڈ پروازوں کا انتظام کیا گیا۔
امریکی حکومت نے کرونا وائرس کی وجہ سے 31 جنوری کو چین سے امریکہ آنے کے خواہش مند بیشتر غیر ملکیوں کی آمد پر پابندی لگادی تھی۔ لیکن، چینی پروازوں کو نہیں روکا۔ اہم امریکی فضائی اداروں نے فروری میں رضاکارانہ طور پر چین کے لیے اپنی مسافر بردار پروازیں روک دی تھیں۔
اس کے بعد سے ڈیلٹا اور یونائیٹڈ چین کے لیے مال بردار پروازیں چلارہی ہیں۔ ڈیلٹا نے ڈیٹرائیٹ اور سیاٹل سے شنگھائی کے لیے روزانہ ایک پرواز کی اجازت طلب کی تھی، جبکہ یونائیٹڈ نے سان فرانسسکو اور نیوآرک سے شنگھائی کے لیے اور سان فرانسسکو سے بیجنگ کے لیے روزانہ ایک پرواز کی اجازت مانگی تھی۔
چین کی ہوا بازی کی ادارے نے مارچ کے آخر میں کہا تھا کہ چینی ایئرلائنز کسی بھی ملک کے لیے ہفتے میں صرف ایک مسافر بردار پرواز چلاسکتی ہیں۔ امریکی حکم کے تحت فضائی ادارے اس سے زیادہ پروازیں نہیں چلاسکتے جتنی وہ 12 مارچ کو آپریٹ کررہے تھے۔ چونکہ امریکی فضائی ادارے 12 مارچ تک اپنی تمام پروازیں روک چکے تھے، اس لیے چینی حکومت نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انھیں چین کے لیے پروازیں بحال کرنے سے روک دیا۔