امریکہ کے 45 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نیو یارک میں موجود آبائی گھر فروخت کیلئے پیش کر دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی مستقل سکونت کیلئے نیو یارک کو ترک کر کے فلوریڈا منتقل ہو رہے ہیں۔ پانچ بیڈ رومز، ایک لائبریری، لونگ روم، ڈائننگ روم اور وسیع بیسمنٹ پر مشتمل ان کا آبائی گھر نیو یارک میں نیلامی کیلئے پیش کر دیا گیا ہے۔ اس گھر کی قیمت 29 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے۔
یہ گھر صدر ٹرمپ کے والد فریڈ ٹرمپ نے 1940 کی دہائی کے دوران تعمیر کیا تھا اور صدر ٹرمپ نے اس گھر میں اپنی زندگی کے پہلے چار سال گزارے تھے۔ اس کے بعد یہ گھر متعدد بار فروخت ہوا۔ فریڈ ٹرمپ نیو یارک کے معروف ریئل اسٹیٹ ڈویلپر تھے۔ ان کے تعمیر کردہ کئی گھر نیو یارک میں آج بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
وھائٹ ھاؤس منتقل ہونے سے قبل صدر ٹرمپ کی رہائش نیو یارک کے ٹرمپ ٹاور میں رہی جو انتہائی جدید اور پر تعیش تھا۔ تاہم، چند دہائیاں قبل ان کے خاندان کی رہائش نیو یارک کے کوئینز علاقے میں موجود ان کے آبائی گھر میں تھی۔
صدر ٹرمپ کا خاندان اس گھر میں 1950 تک رہا۔ اس گھر کو 2016 میں 14 لاکھ ڈالر میں فروخت کیا گیا تھا جس کے صرف تین ماہ بعد اسے 20 لاکھ ڈالر میں دوبارہ فروخت کر دیا گیا۔ تاہم، اب یہ گھر ایک مرتبہ پھر برائے فروخت ہے اور اس مرتبہ اس کی قیمت 29 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے۔
اس گھر کو فروخت کرنے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ بہتر تو یہی ہے کہ صدر ٹرمپ اسے خود خرید لیں، کیونکہ اس سے ان کے بچپن کی یادیں جڑی ہوئی ہیں۔
اس گھر کے موجودہ مالک نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی۔ تاہم، یہ بات واضح ہے کہ اس کا صدر ٹرمپ سے کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔
اس کے مالک نے 2017 میں اسے ویب سائٹ ایئر بی این بی پر 725 ڈالر یومیہ کرائے پر لسٹ کیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ اس گھر کے ارد گرد رہنے والے لوگ اس گھر کی تاریخ سے واقف نہیں ہیں۔
اس گھر کی نیلامی کی پیشکشیں 14 نومبر تک وصول کی جائیں گی اور ان کے ساتھ کل قیمت کے دس فیصد کے برابر رقم جمع کرانا ضروری ہے۔ اس کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ گھر اس لیے بہت اہم ہو جاتا ہے کہ اس سے امریکہ کے موجودہ صدر کا نام جڑا ہوا ہے۔