امریکہ میں صدارتی انتخابات کے ماحول میں جہاں ایک طرف کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے وہیں کرونا ویکسین کے معاملے پر بھی بحث گرم ہے۔
ویکسین کی فراہمی سے متعلق امریکہ کے 'سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن' (سی ڈی سی) کے ڈائریکٹر رابرٹ ریڈفیلڈ نے ایک بیان دیا تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے اس پر ردِعمل دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق رابرٹ ریڈفیلڈ نے کانگریس میں سماعت کے دوران بتایا ہے کہ کرونا کی ویکسین نومبر یا دسمبر میں بہت محدود پیمانے پر دستیاب ہو گی اور ابتدائی طور پر صرف طبّی عملے کے ارکان اور ہائی رسک افراد کو یہ ویکسین دی جائے گی۔ لیکن یہ جلد بڑے پیمانے پر دستیاب نہیں ہوگی۔
انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ کرونا ویکسین قوتِ مدافعت بڑھانے میں 70 فی صد تک مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
رابرٹ ریڈ فیلڈ نے فیس ماسک پہننے کی بھی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ یہ ماسک مجھے کرونا وائرس سے بچانے میں زیادہ کار آمد ثابت ہو سکتا ہے بجائے اس کے کہ میں 'کووڈ' کی ویکسین لوں۔
البتہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے خیالات سے اتفاق نہیں کیا۔ صدر ٹرمپ نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کی ویکسین ماسک سے کہیں زیادہ مؤثر ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ کرونا وائرس کی محفوظ اور مؤثر ویکسین آئندہ ماہ تک تیار ہو جائے گی جس کے بعد ویکسین بڑے پیمانے پر بھی جلد دستیاب ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ امریکیوں کو ویکسینیٹ کرنے کا عمل ہم اکتوبر میں کسی وقت شروع کر دیں گے اور اس سال کے آخر تک حکومت کم از کم 10 کروڑ خوراکیں فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
صدر ٹرمپ کے ایک مشیر ڈاکٹر اسکاٹ اٹلس نے کہا ہے کہ آئندہ سال مارچ کے آخر تک ویکسین کی تقریباً 70 کروڑ خوراکیں دستیاب ہوں گی۔
اس سے قبل سی ڈی سی نے امریکہ کی تمام 50 ریاستوں کو ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا تھا کہ کرونا ویکسین جب محفوظ اور مؤثر ثابت ہو جائے گی تو تمام امریکیوں تک اس کی مفت فراہمی کیسے ممکن ہوگی۔
ادھر ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے ڈیلاویئر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ویکسین پر اعتماد کرتے ہیں، وہ سائنس دانوں پر بھی اعتماد کرتے ہیں لیکن انہیں صدر ٹرمپ پر بھروسہ نہیں ہے۔
انہوں نے اپنا ویکسین ڈسٹری بیوشن کا منصوبہ بھی متعارف کرایا جس میں بتایا گیا تھا کہ ویکسین پہلے کسے دی جائے گی اور اس کی شپنگ اور اسٹورنگ کا طریقۂ کار کیا ہوگا۔