ریپبلکن پارٹی کے صدارتی اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر مزید دو خواتین نے الزام لگایا ہے کہ ٹرمپ نے اُن کے ساتھ جنسی طور پر غیر ضروری دست درازی کی۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ان الزامات کو ’جھوٹا‘ قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کیا گیا۔
2006 میں ٹرمپ کے ایک ٹی وی شو کے مقابلے میں شریک ثمر زروس نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ جب وہ ایک ہوٹل میں کام سے متعلق بات کرنے کے لیے گئیں تو ٹرمپ نے اُن کو پکڑا اور بوسہ لیا۔
اُدھر اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کریسٹین اینڈرسن نے بھی الزام لگایا کہ 1990 کی دہائی کے اوائل میں ایک نائیٹ کلب میں ٹرمپ نے اُنھیں جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔
کیلیفورنیا کی 46 سالہ رہائشی کریسٹین نے کہا کہ وہ اس بات کا اظہار کرنے سے ہچکچا رہی تھیں لیکن جب اُنھوں نے اخبار نیویارک ٹائمر میں دو خواتین کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر پڑھی تو اُنھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی اس بارے میں اظہار کریں۔
امریکی اخبار 'دی نیویارک ٹائمز' میں چھپنے والی خبر میں دو خواتین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اُن کے ساتھ مبینہ طور پر نامناسب حرکت کا ذکر کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ ان تمام الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔
جمعہ کو شمالی کیرولائنا میں اپنی ایک انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ ’’میں نہیں جانتا کہ یہ خواتین کون ہیں۔‘‘ اُن کا کہنا تھا کہ یہ الزامات ’’100 فیصد من گھڑت ہیں۔‘‘
ڈیموکریٹک اُمیدوار ہلری کلنٹن نے جمعہ کو کسی انتخابی ریلی سے خطاب نہیں کرنا تھا، لیکن صدر براک اوباما نے اوہائیو میں ڈیموکریٹس کی ایک ریلی سے خطاب کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر خواتین کی طرف سے حالیہ الزامات کے بعد ری پبلکنز جماعت کے کئی سینیئر رہنماؤں نے اپنی جماعت کے صدارتی اُمیدوار سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
جمعرات کو امریکہ کی خاتون اول مشیل اوباما نے نیو ہیمشائر میں ہلری کلنٹن کی انتخابی مہم میں کہا تھا کہ ایک صدارتی امیدوار کی طرف سے خواتین کے بارے میں بیانات ’’تکلیف دہ‘‘ ہیں۔