ٹرمپ دور حکومت میں وائٹ ہاؤس کے اندر جاری کشمکش اور خفیہ معلومات پر مبنی شہرت یافتہ کتاب 'فائر اینڈ فیوری' کے مصنف، صحافی مائیکل وولف کی نئی کتاب 'لینڈ سلائیڈ: ٹرمپ کی دور صدارت کےاختتامی ایام' جولائی کی 27 تاریخ کو ریلیز ہونے جا رہی ہے۔
اس کتاب میں وولف، ٹرمپ کے چار سالہ دور اقتدار کے اختتام اور آخری چند ماہ میں وائٹ ہاؤس میں جاری افراتفری اور اضطراب کی کہانی بیان کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے کتاب کے پبلشر ہینری ہولٹ کا کہنا تھا کہ نئی کتاب دنیا کے سب سے طاقتور آفس کی اندرونی صورت حال پر معلومات کا نیا خزانہ ثابت ہو گی۔
ان کے مطابق اس کہانی کو بیان کرنے کے لئے مصنف مائیکل وولف کو وائٹ ہاؤس کے معاونین اور صدر ٹرمپ تک غیر معمولی رسائی حاصل تھی اور کتاب کے لئے مواد فراہم کرنے والوں میں خود سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شامل ہیں۔
SEE ALSO: صدر بائیڈن کی خاتون صحافی سے معذرتیہ بات اس لئے دلچسپ ہے کہ سن 2018 میں صدر ٹرمپ نے مائیکل وولف کی پہلی کتاب 'فائر اینڈ فیوری' کی مذمت کرتے ہوئے نہ صرف اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا تھا بلکہ مائیکل وولف کی وائٹ ہاؤس تک کسی بھی قسم کی رسائی کی تردید بھی کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کتاب میں جن لوگوں کا بیانیہ شامل کیا گیا ہے ان کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں۔
کتاب 'فائر اینڈ فیوری' نے منظر عام آتے ہی سنسنی پھیلادی تھی۔ گو کہ نقادوں نے وولف کی رپورٹنگ کی تفصیلات پر کئی سوال اٹھائے تھے، لیکن وائٹ ہاؤس کی اندرونی بدانتظامیوں اور اس کے 'غیرمستقل مزاج اور بچکانہ ذہنیت کے حامل' سربراہ کی کہانی خاصی مقبول ہوئی تھی۔
صدر ٹرمپ کے وکیل نے 'فائر اینڈ فیوری' کو رکوانے کے لئے کتاب کے پبلشر کو قانونی چارہ جوئی کی دھمکیاں بھی دی تھیں، مگر اس سے کتاب میں عوام کی دلچسپی اور زیادہ بڑھ گئی اور نتیجے کے طور پر اس کی 20 لاکھ سے زیادہ کاپیاں فروخت ہوئیں۔
یہ کتاب ایک ایسی بیسٹ سیلر ثابت ہوئی کہ سابق صدر ٹرمپ پر لکھی گئی دو اور بیسٹ سیلر کتابیں باب ووڈورڈ کی 'فیئر' یعنی 'خوف' اور جان بولٹن کی ' دا روم ویئر اٹ ہیپنڈ' یعنی 'وہ کمرہ جہاں یہ سب ہوا' بھی اس کی فروخت متاثر نہ کر پائیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کے آخری مہینوں کے موضوع پر اور بھی کئی کتابیں تحریر کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔ ان ہی میں ایک باب ووڈورڈ اور ان کے واشنگٹن پوسٹ کے ساتھی رابرٹ کوسٹا کی کتاب بھی شامل ہے۔
اے پی کے مطابق سیاسی صحافتی ادارے پولیٹیکو اور میگزین وینیٹی فیئر نے ان کتابوں کے سلسلے میں سابق صدر ٹرمپ کی مائیکل وولف اور دوسرے صحافیوں سے ملاقاتوں کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خود اپنی یادداشتوں پر مبنی کتاب غیر یقینی صورت حال کا شکار ہے۔ گزشتہ ہفتے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ان دنوں اپنی یادداشتیں رقم کرنے میں بہت مصروف ہیں تاہم بد اعتمادی کی وجہ سے وہ اب تک دو پبلشرز کی پیش کش ٹھکرا چکے ہیں۔
دوسری جانب پبلشنگ ادارے جو چھ جنوری سے پہلے بھی ٹرمپ کی سوانح عمری چھاپنے پر ہچکچاہٹ دکھا رہے تھے، صدر ٹرمپ کے حامیوں کے امریکی کانگریس کی عمارت پر حملے کے بعد مزید تذبذب کا شکار ہیں۔
اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پبلشنگ کے ادارے سائمن اینڈ شوسٹر کے سربراہ جانتھن کارپ نے گزشتہ ہفتے کمپنی کے ملازمین کے ساتھ ٹاؤن ہال میٹنگ میں ٹرمپ کی کتاب میں عدم دلچسپی دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ اپنے دور اقتدار میں بھی غلط بیانیاں کرتے رہے ہیں اور اس بار بھی ان سے سچ تحریر کرنے کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔