امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر ملکی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے سیاسی حریفوں کے خلاف تحقیقات میں مدد دیں۔ اور یوں، انہوں نے کھلے عام ایک ایسے اقدام کو دہرایا ہے جو پہلے ہی اُن کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا سبب بنا ہوا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بات جمعرات کی صبح وائٹ ہاؤس کے ’ساؤتھ لان‘ میں اخباری نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ 25 جولائی کی ٹیلی فون کال کے دوران انہوں نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے اصل میں کس خواہش کا اظہار کیا تھا، جو شکایت کا موضوع قرار پایا۔
صدر نے کہا کہ ’’میں اس بات کی سفارش کروں گا کہ وہ بائیڈن خاندان کے معاملے پر تفتیش کا آغاز کریں۔‘‘
حالیہ دنوں کے دوران صدر ٹرمپ نے کئی بار سابق نائب صدر جو بائیڈن پر تنقید کی ہے۔ جو اس وقت ڈیمو کریٹک پارٹی کے ممکنہ صدارتی امیدوار ہوسکتے ہیں۔
امریکی صدر پر الزام ہے کہ انہوں نے یوکرین پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ مبینہ طور پر اس مجرمانہ فعل کی چھان بین کرے کہ سابق نائب صدر کے بیٹے جو ہنٹر کو کیف میں قائم ’برزما انرجی کمپنی‘ میں بھاری تنخواہ پر ملازمت دی گئی تھی۔
ٹرمپ نے فلوریڈا کے ایک روزہ دورے پر ’میرین ون‘ ہیلی کاپٹر پر روانہ ہونے سے قبل الزام لگایا کہ بائیڈن نے 'دھوکہ دہی' سے کام لیا تھا۔
اُن کے بقول چین کو بائیڈن خاندان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرنا چاہیے۔
ٹرمپ نے ہنٹر بائیڈن پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے 2013 میں ’ایئر فورس ٹو‘ پر سفر کے دوران ایک نجی کاروباری فنڈ کے لیے چین سے 1.5 ارب ڈالر اکٹھے کیے تھے، جو سابق نائب صدر نے قائم کیا تھا۔
ڈیمو کریٹس کا کہنا ہے کہ جمعرات کو صدر نے جو بیان دیا ہے اس سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ عہدہ صدارت کو اپنے ذاتی سیاسی مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ، ایڈم شف نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ صدر اپنے عہدے کا استعمال کرتے ہوئے غیر ملکی سربراہان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے کہ وہ ان کے سیاسی مخالفین کی چھان بین کریں۔
شف صدر ٹرمپ کے مواخذے کی انکوائری کے سربراہ ہیں۔
ایڈم شف نے کہا کہ ’’ان کا آج کا یہ بیان اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنا کام فوری طور پر جاری رکھیں۔ امریکہ ایک جمہوریہ ہے، اگر ہم اسے برقرار رکھ سکیں۔‘‘
ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے کوئی شواہد جاری نہیں کیے جن سے اس بات کو ثابت کیا جا سکے کہ بائیڈن خاندان کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث رہا ہے۔
نیواڈا کے شہر رینو میں بدھ کے روز اپنے خطاب میں ٹرمپ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے، سابق نائب صدر نے پوری شد و مد کے ساتھ اپنی ساکھ کا دفاع کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’’میں ٹرمپ اور ان کے مخصوص ٹولےکو، جو میرے خلاف حملے کرتا ہے، یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ میں کہیں نہیں جا رہا۔ آپ مجھے برباد نہیں کر سکتے۔ اور آپ میرے خاندان کو تباہ نہیں کر سکتے۔ مجھے اس بات کی پرواہ نہیں کہ آپ کتنے پیسے لگا کر میرے خلاف گھٹیا نوعیت کے کیا حملے کر سکتے ہیں۔‘‘