امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کی حکومت کے امریکہ میں موجود تمام اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد معاشی اور سفارتی دباؤ بڑھا کر صدر نکولس مدورو کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کرنا ہے۔
امریکہ سمیت متعدد مغربی ممالک وینزویلا کے سوشلسٹ صدر نکولس مدورو سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم وینزویلا کا اتحادی ملک روس متعدد بار خبردار کر چکا ہے کہ وینزویلا کے داخلی معاملات میں مداخلت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے پیر کو وینزویلا پر مزید معاشی پابندیوں سے متعلق ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔
امریکہ اس سے قبل وینزویلا کی سرکاری آئل کمپنی اور درجنوں اہم شخصیات اور اداروں پر پہلے ہی پابندیاں عائد کر چکا ہے۔
تازہ امریکی پابندیوں کے باعث امریکی کمپنیاں وینزویلا کی حکومت کے ساتھ کوئی بھی کاروباری معاہدہ نہیں کر سکیں گی۔ ان پابندیوں سے امریکہ کے علاوہ دیگر ممالک کی کمپنیوں کو بھی وینزویلا کے ساتھ کاروبار میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔
خیال رہے کہ چین اور روس وینزویلا سے تیل درآمد کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہیں۔
نئی پابندیوں کے نفاذ کے بعد امریکہ میں موجود وینزویلا کی حکومت کے اثاثے نہ تو منتقل ہو سکیں گے اور نہ ہی انہیں فروخت کیا جا سکے گا۔ جب کہ رقوم کی صورت میں موجود اثاثوں کو بھی بینکوں سے نکلوانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
صدر مدورو گزشتہ سال کے انتخابات میں ایک بار ہھر وینزویلا کے صدر منتخب ہو گئے تھے لیکن امریکہ، کینیڈا اور لاطینی امریکہ کے متعدد ممالک نے ان کی کامیابی کو تسلیم نہ کرتے ہوئے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا تھا۔
امریکہ وینزویلا کی حزبِ اختلاف کے رہنما ہوان گائیڈو کی حمایت کر رہا ہے جنہوں نے خود کو وینزویلا کا عبوری صدر قرار دے دیا ہے۔
امریکہ کی پابندیوں کے باوجود چین، روس اور کیوبا نے وینزویلا سے تیل کی درآمد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے وینزویلا کے مستقبل کا جائزہ لینے کے لیے 50 سے زائد ممالک کے نمائندہ وفود کو جنوبی امریکہ کے ملک پیرو کے دارالحکومت لیما میں مدعو کر رکھا ہے۔ تاہم چین اور روس نے منگل کو ہونے والے اس اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔
جان بولٹن کا کہنا ہے کہ لیما کے اجلاس میں وینزویلا کے سیاسی مستقبل اور وہاں اقتدار کی پرامن منتقلی کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔