امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینوں کے امریکہ میں داخلے کے قوانین کو مزید سخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ امریکہ میں پناہ کی درخواست دینے والوں سے فیس وصول کی جائے جبکہ پناہ کی درخواست کے فیصلے تک ایسے افراد کو امریکہ میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے یہ فیصلہ امریکہ میں پناہ کے لئے آنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر کیا ہے۔ حکام کے مطابق جنوبی سرحد سے امریکہ میں داخل ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم نئے قوانین کے نفاذ پر بعض قانونی پیچیدگیوں کے باعث مہینوں لگ سکتے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ معترض رہی ہے کہ امریکی قوانین میں ایسی خامیاں موجود ہیں جس کا پناہ گزین ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہیں۔
وکلاء کے مطابق نئے قوانین سے تشدد اور دہشت گردی کے شکار ممالک سے آنے والے حقدار پناہ گزینوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کے مطابق ایسے افراد کے لئے پناہ کی درخواست فیس دینا بھی ممکن نہیں ہے۔
صدر ٹرمپ نے پیر کے روز ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کئے ہیں۔ جس میں انہوں نے محکمہ انصاف اور ہوم لینڈ سیکورٹی کو پناہ گزینوں سے متعلق نئی پالیسی بنانے کے لئے 90 روز کا وقت دیا ہے۔
امریکی صدر نے پناہ کی درخواستوں کو 6 ماہ میں نمٹانے کا بھی حکم دیا ہے۔ تاہم تاحال امریکہ میں پناہ کے لئے آٹھ لاکھ درخواستیں زیر التوا ہیں جن کے فیصلوں پر کئی سال لگ سکتے ہیں۔
امریکی صدر نے ایسے قوانین بنانے کا بھی حکم دیا ہے جس سے غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہو کر کام کرنے والے افراد کی پناہ کی درخواستوں کو مسترد کیا جا سکے۔
حکام کے مطابق موجودہ قوانین کے تحت قانونی یا غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے افراد کو درخواستوں کے فیصلے تک کام کرنے کی اجازت ہے۔
مارچ میں میکسیکو کے بارڈر پر امریکہ میں داخلے کے لئے ایک لاکھ سے زائد افراد جمع ہو گئے تھے۔ جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے پناہ گزینوں سے متعلق قوانین کا ازسر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس سے قبل پناہ گزینوں سے متعلق صدر ٹرمپ کے فیصلوں کو امریکی عدالتوں میں چیلنج بھی کیا جاچکا ہے۔ تاہم اب انہوں نے نیا حکم نامہ جاری کیا ہے۔