اری زونا کے سابق شیرف جو ایرپائیو کہہ چکے ہیں کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جرم پر ایک معافي پر ان کے شکر گذار ہیں۔ لیکن معافي کا وہ اقدام صدر کی اپنی پارٹی کی کچھ لوگوں کی طرف سے بھی تنقید کی وجہ بن رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ کیا شیرف کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی بنا پر سزا دی گئی۔
منگل کے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے اری زونا کی ایک ریلی میں جو ایرپائیوکو معافي دینے کے امکان کی طرف اشارہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں ایک پیش گوئی کروں گا۔ میرا خیال ہے کہ ان کے معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔
شیرف کو گذشتہ ماہ توہین عدالت کامجرم ٹھہرایا گیا تھا۔ ایک وفاقی جج نے غیر قانونی ترک وطن کے اس مخالف کو غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والوں کی آمد ورفت کی نگرانی روکنے سے متعلق ایک حکم کی تعمیل سے انکار پر سزا سنائی تھی۔
جمعے کے روز انہیں معافی دینے کے اعلان پر ترک وطن سے متعلق سر گرم کارکنوں نے نکتہ چینی کی۔
امیگریشن أمور کی ایک سر گرم کارکن لنڈا گزمین کا کہنا تھا کہ ایرپائنوکو معاف کر کے ٹرمپ نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ وہ نسل پرستوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ کہ وہ سفید فام بالا دستی کے حامیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ یہ کہ وہ ہمارے شہری حقوق کی خلاف ورزی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
صدر کی ری پبلکن پارٹی کے کچھ اہم اراکین نے بھی اپنی عدم رضامندی کا اظہار کیا ۔ ایوان کے اسپیکر پال ریان کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے کیوں کہ قانون نافذ کرنے والے عہدے داروں پر امریکہ میں ہر ایک کے حقوق کے احترام کی خصوصي ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
اری زونا کے سینیٹر جان مک کین نے کہا کہ یہ معافی صدر کی جانب سے قانون کی بالا دستی کے ان کے دعوے کو کمزور کرتی ہے۔
انتظامیہ کے ایک مشیر نے کہا کہ منفی رد عمل مبالغہ آرائی پر مبنی ہے ۔اے بی سی کے پروگرام دس ویک میں گفتگو کرتے ہوئے وہائٹ ہاؤس کے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مشیر ٹام باسرٹ نے کہا کہ نئے دور کے تقریباً ہر صدر کی جانب سے دی جانے والی کچھ معافیاں متنازع بن جاتی ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ صدر اس بارے میں بالکل واضح رہے ہیں اور میں یقینی طور پر یہ نہیں سمجھتا کہ انہیں قانون کی بالادستی کی پروا نہ کرنے والا قرار دینا مناسب ہے۔
شیرف ایرپائیو، صدرٹرمپ کی صدارتی مہم کے اولین حامیوں میں شامل تھے ۔ وہ اور ٹرمپ دونوں ہی غیر قانونی ترک وطن کے خلاف سخت تر پالیسیوں کے حق میں دلائل دے چکے ہیں۔
وہائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ 85سالہ ایرپائیو 50 سال سے زیادہ عرصے تک ملک کی خدمت کر چکے ہیں اور وہ صدارتی معافی کے مستحق تھے۔