ٹرمپ نے فراڈ کیس میں ضمانتی بانڈ جمع کرا دیے، اثاثے ضبط ہونے کا خطرہ ٹل گیا

ام

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک سول فراڈ کیس میں ساڑھے 17 کروڑ ڈالر کے ضمانتی بانڈ جمع کرا دیے ہیں جس کے بعد ریاستی حکام کی جانب سے ان کے اثاثے ضبط کیے جانے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔

ٹرمپ رواں برس نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ری پبلکن امیدوار کی حیثیت سے ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کا مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے اثاثے ضبط ہونے کی صورت میں ان کی کاروباری سلطنت کو شدید نقصان ہو سکتا تھا۔

نیویارک کی ایک عدالت نے 16 فروری کو اپنے ایک فیصلے میں سابق صدر ٹرمپ کو مالی معاملات میں فراڈ کا مرتکب قرار دیا تھا۔

عدالت نے ابتدا میں ٹرمپ کو 454 ملین ڈالر کی ضمانتی رقم جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں ایک اپیل کورٹ نے 25 مارچ کو عدالت کے جج جسٹس آرتھر اینگورون کے فیصلے کے نفاذ کو اس شرط پر روک دیا تھا کہ ٹرمپ 10 روز کے اندر اندر ایک چھوٹی رقم ادا کریں گے۔

ٹرمپ نے اپیل کورٹ میں عدالتی فیصلے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے اور اب تین ججوں پر مشتمل پینل میرٹ پر ٹرمپ کی اپیل کی سماعت کرے گا۔

Your browser doesn’t support HTML5

سپر ٹیوزڈے پرائمریز میں صدر بائیڈن اور ٹرمپ کی بڑی کامیابی

تاہم اپیل کورٹ کی جانب سے بانڈ رقم کم کرنے کا فیصلہ یہ ظاہر نہیں کرتا کہ ججوں کا پینل ان کی اپیل کی سماعت کس رخ کرے گا۔

خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق ضمانتی بانڈ کے جمع ہونے کے بعد اب نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز ٹرمپ کی جائیدادوں کو ضبط نہیں کر سکیں گے جن میں ٹرمپ ٹاور، ان کا 370 ایکڑ کا ریزورٹ اور ویسٹ چیسٹر میں گولف کورس اور ریاست فلوریڈا میں ان کی مار-اے-لاگو رہائش گاہ شامل ہیں۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور وہ الزام لگاتے ہیں کہ یہ مقدمہ نیویارک کے اٹارنی جنرل جیمز کی طرف سے ایک سیاسی انتقامی کارروائی ہے۔

ڈیموکریٹ اٹارنی جرنل نے ٹرمپ کے خلاف سال 2022 میں دھوکہ دہی کا مقدمہ دائر کیا تھا جب کہ نیویارک کی عدالت کے جج جسٹس اینگورون نے 92 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ کس طرح ٹرمپ نے سیاست میں آنے سے ایک دہائی قبل اپنی جائیدادوں کی قدروں کو تبدیل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

SEE ALSO: امریکی اپیل کورٹ فیصلہ: ٹرمپ کو 2020 انتخابات میں مداخلت کےکیس میں استثنیٰ حاصل نہیں

یہ مقدمہ ٹرمپ کو درپیش متعدد قانونی چیلنجز میں سے ایک ہے۔ ان کے خلاف دوسرے مقدمات میں نیویارک میں 15 اپریل سے شروع ہونے والے ایک مجرمانہ مقدمے کی سماعت بھی شامل ہے۔

سابق امریکی صدر کو ایک پورن اسٹار کو سن 2016 کے الیکشن سے قبل غیر قانونی طور پر رقم کی ادائیگی کو چھپانے کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

SEE ALSO: سابق امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ

ٹرمپ کے خلاف دیگر دو مقدمات میں موجودہ امریکی صدر بائیڈن سے 2020 کے انتخابات میں ہونے والی شکست کو الٹانے کی کوشش اور صدارتی دفتر چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کو اپنے پاس رکھنے کے الزامات پر مبنی کیسز شامل ہیں۔

البتہ مذکورہ دونوں مقدموں پر سماعت نومبر کے انتخابات سے پہلے نہیں ہو سکے گی۔

ٹرمپ اپنے خلاف تمام مقدمات میں قصوروار نہ ہونے کی استدعا کر چکے ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔