امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں میں نرمی کے بعد حالات کو معمول کے مطابق دکھانے کے لیے جی-سیون ممالک کے سربراہان کے سالانہ اجلاس کی میزبانی کی پیشکش ہے۔
صدر ٹرمپ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والی امریکہ کی معیشت کو رواں سال صدارتی انتخابات سے قبل درست سمت میں لانے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ امریکہ دوبارہ اپنی عظمت کی طرف لوٹ رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ صدارتی رہائش گاہ 'کیمپ ڈیوڈ' پر جی سیون سمِٹ کی میزبانی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ تجویز اس سمِٹ کے آن لائن یا ورچوئل انعقاد کی زیرِ بحث تجویز کے متبادل کے طور پر دی ہے۔
ٹوئٹر پر ایک بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں جی سیون اجلاس کو ری-شیڈول کرنے کے حوالے سے غور کر رہا ہوں۔ یہ اجلاس اسی دن یا انہی تاریخوں میں واشنگٹن ڈی سی کے نزدیک کیمپ ڈیوڈ میں منعقد ہو سکتا ہے۔
کرونا وائرس کے باعث عائد لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد جی-سیون سمِٹ کے انعقاد کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ باقی ممالک بھی معمول کی جانب واپسی کا آغاز کر رہے ہیں۔ یہ حالات معمول پر آنے کی بہترین علامت ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ جی-سیون یا گروپ سیون دنیا کے سات ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم ہے جس میں امریکہ کے علاوہ کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان شامل ہیں۔ اس تنظیم کے سربراہان کا سالانہ اجلاس مارچ یا اپریل میں ہوتا ہے تاہم رواں برس کرونا وائرس کے باعث تاحال اس کا سربراہ اجلاس نہیں ہو سکا ہے۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ان کی صحت نے اجازت دی تو وہ سمِٹ میں شریک ہوں گے۔ تاہم جرمنی کی چانسلر اینجلا مرکل کا کہنا ہے کہ وہ انتظار کریں گی اور دیکھیں گی کہ کیا ہوتا ہے۔
جاپان کی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم شینزو ایبے کی شرکت پر ابھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی رابطہ ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹرڈو نے کہا ہے کہ سمِٹ میں ذاتی طور پر شریک ہونے یا اس میں ورچوئل شرکت کے فیصلے کا درومدار حفاظتی اقدامات کا جائزہ لینے اور اس حوالے سے ماہرین کی رائے پر ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے تین لاکھ 30 ہزار کے قریب اموات ہو چکی ہیں جب کہ 50 لاکھ سے زائد افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
وبا سے سب سے زیادہ امریکہ متاثر ہوا ہے۔ جہاں مریضوں کی تعداد 15 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ 94 ہزار کے قریب اموات ہوئی ہیں۔
اسی طرح جی-سیون میں شامل برطانیہ میں حکام نے وبا سے 35 ہزار افراد کے ہلاک ہونے اور ڈھائی لاکھ میں وائرس کی تصدیق کی ہے۔ اٹلی میں 2 لاکھ 27 ہزار افراد میں وائرس کی تصدیق اور 32 ہزار اموات ہوئی ہیں۔
فرانس میں ایک لاکھ 81 ہزار مریض سامنے آئے ہیں جب کہ 28 ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسی طرح جرمنی میں ایک لاکھ 78 ہزار افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ حکام نے آٹھ ہزار سے زائد افراد کی موت کی تصدیق کی ہے۔
کینیڈا میں وبا سے چھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ جاپان میں حکام نے 771 اموات کی تصدیق کی ہے۔