امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا وائرس کے پیشِ نظر امیگریشن پر عارضی پابندی کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب ملک میں لاک ڈاؤن ختم کرنے کے لیے احتجاج میں بھی شدت آ گئی ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ان کی حکومت کو کرونا وائرس سے نبرد آزما ہونے کے لیے اقدامات میں تاخیر کے الزامات کا سامنا ہے۔
پیر کو صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ امریکہ کو نظر نہ آنے والے دشمن کے حملوں کا سامنا ہے۔
اُن کے بقول امریکی شہریوں کی ملازمتوں کے تحفظ کے لیے وہ امیگریشن پر عارضی پابندی کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے جا رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کو کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے اقدامات میں تاخیر اور بیانات پر صحافیوں کے سخت سوالات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران وہ کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے چین سے آنے والی پروازوں کا داخلہ روک دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکہ کرونا وائرس سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔
امریکہ کی جانز ہوپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں کرونا وائرس سے اب تک 42 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں اور متاثرہ مریضوں کی تعداد سات لاکھ 80 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں لاک ڈاؤن کے باعث امریکی معیشت مسلسل گراوٹ کا شکار ہے اور ملک بھر میں دو کروڑ سے زائد افراد بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواستیں جمع کرا چکے ہیں۔
تیل کی طلب میں کمی کے بعد تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ امریکی خام تیل کی قیمت منفی سطح تک گر گئی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے امریکہ کی کئی ریاستوں میں لاک ڈاؤن ہے اور لوگ گھروں تک محدود ہیں۔ دوسری جانب پینسلوینیا سمیت دیگر ریاستوں میں لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج بھی جاری ہے۔
صدر ٹرمپ بھی لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کے خواہش مند ہیں۔ وہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ لوگ جلد معمول کے مطابق زندگی گزاریں گے، ملک کی معیشت کا پہیہ چلے گا اور لاک ڈاؤن ختم ہو جائے گا تاہم بعض ریاستوں کے گورنرز لاک ڈاؤن ختم کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔
متعدی امراض کے امریکی ماہر اور کرونا وائرس ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی نے خبردار کیا ہے کہ جب تک کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو نہیں پایا جاتا اس وقت تک ملک کی معیشت بحال نہیں ہو سکتی۔
پیر کو انہوں نے مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ ریاستوں کے گونرروں کے حکم پر عمل کریں اور گھروں تک محدود رہیں۔
تاہم مظاہرین نے ڈاکٹر فاؤچی کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے لاک ڈاؤن ختم کرنے اور کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔