رسائی کے لنکس

چین اگر کرونا وائرس پھیلنے کا ذمہ دار ہے تو اسے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا: امریکہ


صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کو چین میں روکا جا سکتا تھا جہاں سے اس کا آغاز ہوا تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ (فائل فوٹو)
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کو چین میں روکا جا سکتا تھا جہاں سے اس کا آغاز ہوا تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے صدر ڈونلد ٹرمپ نے چین کو خبردار کیا ہے کہ کرونا وبا پھیلنے سے متعلق اگر چین ذمہ دار ہے تو اسے اس کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق وائٹ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس وبا کو چین میں روکا جا سکتا تھا جہاں سے اس کا آغاز ہوا تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر پر تنقید کی جا رہی ہے کہ چین نے وبا پر قابو پا لیا ہے جب کہ امریکہ میں اس سے مسلسل ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں۔

صدر ٹرمپ کے بقول اب پوری دنیا اس وبا سے تکلیف کا شکار ہے۔

امریکی صدر کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ماہرین وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان ایسے تعاون پر زور دے رہے ہیں جس کی ماضی میں مثال نہ ملتی ہو۔

پریس بریفنگ میں امریکی صدر نے مزید کہا ہے کہ اگر یہ ایک غلطی تھی تو غلطی کو غلطی مانا جاتا ہے۔ لیکن اگر وہ (چین) اس کا ذمہ دار ہے تو اسے اس کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔

کرونا بحران: ضرورت مندوں کو مفت کھانا کھلانے والا امریکی ادارہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:34 0:00

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ ھے یہ واضح نہیں کیا کہ چین کو کس قسم کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا یا امریکہ کیا اقدامات کر سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ چین پر مسلسل الزام عائد کرتے آئے ہیں کہ چین نے کرونا وائرس سے متعلق شفافیت اختیار نہیں کی۔

امریکہ نے کچھ دن قبل ہی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی امداد بھی یہ کہہ کر معطل کی ہے کہ ڈبلیو ایچ او چین کا طرف دار ہے۔

چین اور امریکہ کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف وبا سے متعلق بیانات تواتر سے سامنے آتے رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے ابتدا میں چین میں وبا کو کنٹرول کرنے کے اقدامات پر بیجنگ اور صدر ژی جن پنگ کی تعریف بھی کی تھی۔

امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداران نے ابتدا میں کرونا وائرس کو 'چینی وائرس' کا نام بھی دیا تھا۔ البتہ حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کی جانب سے سخت بیانات سامنے آ رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حالیہ دنوں سے قبل چین اور امریکہ کے تعلقات بہتر ہو چکے تھے۔

ان کا اشارہ دونوں ممالک میں زراعت سے متعلق اس معاہدے کی طرف تھا جو کئی ارب ڈالرز کا تھا۔ جس سے دونوں ممالک میں تلخ معاشی جنگ نرم پڑ سکتی تھی۔

صدر ٹرمپ نے کرونا وائرس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پھر اچانک یہ سب ہو گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب سوال یہ ہے کہ کرونا وائرس سے متعلق کب کیا ہوا اور یہ وبا غلطی سے کنٹرول سے باہر ہوئی یا ایسا جان بوجھ کر کیا گیا۔

غلطی سے وبا پھیلنے یا جانب بوجھ کر اسے پھیلانے کی بات کو جاری رکھتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان دونوں میں بہت زیادہ فرق ہے۔

چند روز قبل امریکی نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' نے کرونا وائرس کے مرکز چین کے شہر ووہان کی وائرولوجی لیبارٹری سے متعلق سوالات اٹھائے تھے۔ ان کا ذکر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بریفنگ میں کیا۔

'فاکس نیوز' نے رپورٹ کیا تھا کہ ممکن ہے کہ کرونا وائرس کی تخلیق چین کی ووہان کی لیبارٹری میں ہوئی ہو اور چین اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کرے کہ وہ کیسے کسی وبا کی شناخت کرتا ہے اور کس طرح اس کی انسداد کے اقدامات کر سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت اس بات کا تجزیہ کر رہی ہے کہ کیا وائرس چین کی لیبارٹری سے پھیلا ہے۔

واضح رہے کہ فروری میں چین کے سرکاری ادارے ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی نے ایسی افواہوں کو مسترد کر دیا تھا کہ وائرس انسٹیٹیوٹ کی کسی لیبارٹری میں تیار ہوا یا اس کی کسی لیبارٹری سے پھیلا ہے۔

XS
SM
MD
LG