کلیولینڈ کنوینشن: ٹرمپ صدارتی امیدوار نامزد

ڈیلیگیٹ

ڈیلیگیٹس نے ریاستوں کی بنیاد پر ووٹ ڈالے، جس میں ٹرمپ کے حق میں 1237 ووٹ پڑے، اور یوں، وہ امیدوار نامزد ہوئے

ری پبلیکن پارٹی نے جائیداد کے مشہور کاروباری شخص، ڈونالڈ ٹرمپ کو 2016ء کے صدارتی انتخاب کے لیے باضابطہ امیدوار نامزد کیا ہے۔

ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں پارٹی کے قومی کنوینشن کے دوسرے روز، ڈیلیگیٹس نے ریاستوں کی بنیاد پر ووٹ ڈالے، جس میں ٹرمپ کے حق میں 1237 ووٹ پڑے، اور یوں، وہ امیدوار نامزد ہوئے۔

وہ آٹھ نومبر کو ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار اور سابق امریکی وزیر خارجہ، ہیلری کلنٹن کے خلاف الیکشن لڑیں گے۔ عام انتخابات میں کامیاب ہونے والا صدر براک اوباما کی جگہ لے گا، جو آئندہ جنوری میں اپنا عہدہٴ صدارت مکمل کریں گے۔

رائے دہی کے بعد، ٹرمپ کے سابق حریف اور ری پبلیکن رہمنا جو اُن کی نامزدگی کے بارے میں زیادہ گرمجوشی کا مظاہرہ نہیں کر رہے تھے، اور خاندان کے مزید ارکان کنوینشن سے خطاب کرنے والے ہیں۔ اُن دو بچے، ٹفنی ٹرمپ اور ڈونالڈ ٹرمپ جونیئر اُن کی جدوجہد کو اجاگر کریں گے؛ جب کہ پارٹی کی چند انتہائی نامور شخصیات جن میں ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر پال رائن اور سابق صدارتی امیدوار کرس کرسٹی اور بین کارسن شامل ہیں خطاب کیا۔

اس سے قبل، پارٹی نے اس الزام کو مسترد کیا کہ میلانیا ٹرمپ کی گذشتہ رات کی تقریر چربہ تھی۔ پارٹی کنوینشن کی تقاریر کے دوران منگل کے روز دھیان ٹرمپ کی نامزدگی کے علاوہ امریکی معیشت پر رہا۔

تیزی سے چوٹی کے امریکی عہدے کی جانب قدم بڑھانے کے حوالے سے ٹرمپ کی دوڑ نے آخر کار حقیقت کا روپ دھار لیا ہے۔ ستر برس کے ٹرمپ کسی وقت ٹیلی ویژن ریلٹی شو کے میزبان ہوا کرتے تھے۔

امریکہ کو پھر سے فعال بنائیں گے

منگل کے روز کنوینشن سے خطاب کے دوران، پارٹی کے رہنماؤں نے امریکہ کو پھر سے ترقی کی راہ پر ڈالنے کے موضوع پر بات کی، جس دوران وہ امریکی معیشت کا مقدمہ پیش کریں گے جو دنیا کی سب سے بڑے معیشت ہے۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ارب پتی ٹرمپ کے صدر بننے سے معیشت تیزی سے آگے بڑھے گی، چونکہ وہ کئی دہائیوں کا کاروباری تجربہ رکھتے ہیں، جنھوں نے فلک بوس عمارتیں کھڑی کیں، کیسینو بنائے اور دیگر کاروبار کیے؛ جن میں سے کچھ کاروبار میں اُنھیں ناکامی بھی ہوئی ہے۔

پیر کے روز اپنے خطاب میں پارٹی رہنماؤں نےلیبیا کے شہر بن غازی میں سکیورٹی کی ناکافی موجودگی کے باعث امریکی سفارت خانے کی عمارت کے اندر ہونے والے حملے پر کلنٹن کو تنقید کا نشانہ بنایا، جہاں سنہ 2012 کے اس دہشت گرد حملے میں چار امریکی ہلاک ہوئے؛ اور 2009ء سے 2013ء تک وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہنے کے دوران صیغہٴ راز والی اطلاعات کو نجی اِی میل سرور پر ترسیل سے متعلق معاملے کو اٹھایا۔ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے حالیہ دِنوں یہ رپورٹ دی تھی کہ قومی سلامتی سے متعلق مواد کی ترسیل ’’انتہائی غیر ذمہ داری‘‘ سے کی گئی؛ لیکن، کہا کہ اُن کے اس رویے پر کوئی مجرمانہ الزامات لاگو نہیں ہوسکتے۔

بن غازی میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے ایک کی والدہ، پیٹریشیا اسمتھ نے اپنے خطاب میں کہا ’’میں اپنے بیٹے کی ہلاکت کا شخصی طور پر ہیلری کلنٹن کو ذمہ دار سمجھتی ہوں‘‘، چونکہ اس امریکی چوکی پر سکیورٹی کا ناقص انتظام تھا۔

اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ کلنٹن نے اُن کے ساتھ حملے کے بارے میں دروغ گوئی سے کام لیا، جس کے اصل حقائق کو ڈیموکریٹک پارٹی کی مد مقابل امیدوار نے، بقول اُن کے، ’’مسخ کیا‘‘۔