ری پبلیکن پارٹی کے متوقع صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ اور اُن کے نائب صدارتی امیدوار، انڈیانا کا گورنر مائیک پینس ہفتے کے روز نیویارک کی ریلی میں ایک ساتھ نظر آئے، جن کے بارے میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’یہ میری انتخابی مہم کے ساتھی ہیں‘‘۔
ٹرمپ نے پینس کو بااخلاق، عزتدار اور ایماندار شخص قرار دیا۔
سنہ 2012میں گورنر منتخب ہونے سے قبل پینس چھ بار امریکی ایوانِ نمائندگان کے رُکن رہ چکے ہیں۔ اُنھیں سخت روایتی ’سوشل کنزرویٹو‘ سیاستدان خیال کیا جاتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’’انڈیانا کے گورنر مائیک پینس میری پہلی پسند ہیں، جن کی میں اس لیے تعریف کرتا ہوں کہ اُنھوں نے خاص طور پر انڈیانا کے لیے بہت کام کیا ہے، لیکن میں اس بات کو بھی سراہتا ہوں کہ وہ عوام کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور آپ کے لیے بھی لڑیں گے۔ وہ قابل بھروسہ انسان ہیں‘‘۔
پینس کا تعارف کرانے سے قبل، ٹرمپ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ ’’پہلے سے زیادہ غیر مستحکم ہے‘‘، اور صدر براک اوباما اور اُن کی پالیسیوں پر تنقید کی۔
بقول اُن کے، ’’اب ہم ترکی میں کشیدگی دیکھ رہے ہیں۔۔۔ جو اوباما کی ناکامیوں کی ایک اور مثال ہے‘‘۔
پینس نے مضبوط قیادت پر زور دیا اور کہا کہ انھیں خوشی ہے کہ گذشتہ بدھ کو اُنھیں اِس عہدے کی پیش کش کی گئی۔
پینس نے کہا کہ ’’ٹرمپ جانتے ہیں۔ اُنھیں امریکی عوام کی پرکھ ہے۔ مجھے دلی مسرت ہے کہ آج میں اُن کے ساتھ کھڑا ہوں‘‘۔
ٹرمپ اور پینس نے وعدہ کیا کہ وہ امریکہ کی قیادت کریں گے، ٹیکس میں کٹوتی لائیں گے، چھوٹے کاروبار کی حمایت کریں گے اور داعش کے دہشت گرد گروپ کو شکست دیں گے۔
پینس کے بقول، ’’عوام اور ایک تحریک کے طور پر، ہمیں پارٹی کے اتحاد کو مضبوط بنانا ہوگا، تاکہ ہم امریکہ کو پھر سے عظیم تر بنا سکیں‘‘۔