صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز ساؤتھ کیرولینا میں واقع بوئنگ طیاروں کے کارخانے کا دورہ کیا، جس سے چند ہی روز قبل کارکنان نے ’مشینسٹس‘ اور ’ایئرواسپیس‘ سے متعلق بین الاقوامی تنظیم میں شمولیت کی کوشش کو مسترد کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے بڑی باڈی والے جیٹ طیارے، 10-787 ’ڈریم لائنر‘ کی نئی سیریز کی تکمیل کے مرحلے کو دیکھا۔ بوئنگ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ’سنگاپور ایئرلائنس‘ نے بڑی جسامت والے 10 طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا ہے، جس میں 300 سے زائد مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی۔
بوئنگ کے ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے، صدر نے کہا کہ وہ ادارے جو امریکی کارکنان کو نوکری سے نکالیں گے یا پھر صنعتوں کو بیرون ملک لے جائیں گے اُنھیں ’’بڑا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکی فوج ’ایف 18 ’سوپر ہارنیٹس‘ کے لیے بڑے آرڈر کی منتظر ہے‘‘۔
تین ہزار کارکنان جو نارتھ چارلسٹن کی تنصیب میں ’ڈریم لائنرز‘ بناتے ہیں، وہ یونین میں شامل ہونے کے اہل ہیں۔ لیکن، اُن میں سے تین چوتھائی کارکنان نے اس اقدام کے خلاف ووٹ دیا، جس سے قبل طویل اور سخت قسم کی انتخابی مہم جاری رہی جس دوران یونین کے کرتا دھرتا ادارے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔
انتخابی مہم کے دوران، ٹیلی ویژن، آن لائن اور ملازمت کے مقام پر ہر فریق نے ایک دوسرے پر جھوٹ اور غلط بیانی کے الزامات لگائے۔
جوئن رابنسن بیری، ساؤتھ کیرولینا میں بوئنگ کے نائب صدر اور جنرل منیجر ہیں۔ اُنھوں نے تحریر کیا ہے کہ بوئنگ کارکنان ’’ایک ٹیم کی صورت میں آگے بڑھتے رہیں گے‘‘ اور ’’اُن کا مستقبل روشن ہے‘‘۔