ایران میں شہریوں کے خلاف مبینہ ظالمانہ پکڑ دھکڑ کی مذمت کرتے ہوئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ ہمیشہ ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہو گا، جو سچی لگن کے ساتھ اپنے حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’’ایران نے حالیہ دنوں کے دوران احتجاج میں شریک افراد کو ہزاروں کی تعداد میں ہلاک کیا، جب کہ مزید ہزاروں ایرانیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘‘
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے لیے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ظہرانے کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
امریکہ رواں ماہ ہی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’ایران کی حکومت احتجاج کرنے والوں کو ہلاک کر رہی ہے، جب کہ حکومت نے ان کا انٹرنیٹ بھی بند کر دیا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ذرائع ابلاغ ایران کے معاملے پر خصوصی دلچسپی لیں۔"
اُن کے بقول، ’’ایرانی حکومت عوام کا پیسہ اسلحے کی خریداری اور دیگر چیزوں پر ضائع کر رہی ہے، جب کہ عوام کے ساتھ نامناسب رویہ برتا جا رہا ہے۔ لوگ بیزار ہو چکے ہیں۔ وہ ملک بھر میں احتجاج اور ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں۔ وہ حکومت سے ناخوش ہیں۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’ایران کی صورت حال کو ٹھیک کرنے کے لیے فوری اقدام کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، بغیر وضاحت کیے، انھوں نے کہا کہ ایسے بھی لوگ ہیں جو یہ نہیں کرنا چاہتے۔‘‘
چین کے بارے میں اس سوال پر کہ کیا آئندہ ہفتے سے اضافی محصول عائد ہو گا، صدر ٹرمپ نے کہا ’’دیکھتے ہیں۔ لیکن، فی الوقت دونوں ملکوں کی بات چیت آگے بڑھ رہی ہے اور ہم اس معاملے کو زیرِ غور نہیں لا رہے ہیں۔ تاہم، 12 دسمبر کو کچھ ہو سکتا ہے۔‘‘
مواخذے سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں کوئی پریشانی نہیں۔ چونکہ، بقول ان کے ’’یہ محض بے وقوف بنانے کی حرکت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ یہ مذاق ہے۔ کھلا دھوکہ ہے۔‘‘