فرانس میں جمعرات کو ہوئے دہشت گرد حملے کے ردعمل میں ریپبلکن جماعت کے متوقع صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر وہ امریکہ کے صدر ہوتے تو کانگرس سے کہتے کہ وہ شدت پسند گروپ داعش کے خلاف باضابطہ جنگ کا اعلان کرے۔
امریکی نشریاتی ادارے "فوکس نیوز" کے بل او رایلی سے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ غیر واضح دہشت گردوں کے خلاف اعلان جنگ کرتے اور "عالمی جنگ" کے لیے نیٹو کے دستوں کو تعینات کرتے۔
"یہ جنگ ہے۔ اگر آپ اس کو دیکھیں، یہ جنگ مختلف حصوں سے آرہی ہے اور واضح طور پر یہ جنگ ہے اور ہم ان لوگوں سے نمٹ رہے ہیں جو (فوجی) وردی میں نہیں۔ پہلے زمانے میں ہم یونیفارم کو دیکھتے تھے۔ آپ کو یہ جاننا ہوگا کہ آپ کن لوگوں سے لڑ رہے ہیں"۔
ایک دوسرے امریکی نشریاتی ادارے "سی این این" پر اینڈرسن کوپر نے ڈیموکریٹک جماعت کی متوقع صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن سے جب بعد میں ٹرمپ کے بیان سے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ہم دہشت گردوں کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں تاہم انہوں نے داعش کے خلاف (کسی) زمینی جنگ کے بارے میں متنبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ "میرے خیال میں یہ واضح ہے کہ ہم ان دہشت گرد گروپوں اور جس چیز کی وہ نمائندگی کر رہے ہیں، کے خلاف حالت جنگ میں ہیں۔ یہ ایک مختلف قسم کی جنگ ہے اور یہ جنگ کس طرح لڑی جائے اور جیتی جائے اس بارے میں ہمیں دانش مندی سے کام لینا ہو گا۔ اس لیے میرے خیال میں ایسے کرنے کے لیے تمام ممکنہ راستوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے"۔
جمعرات کو فرانس کے قومی دن کی تقریبات کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد آتش بازی کا مظاہرہ دیکھ رہی تھی کہ ایک تیز رفتار ٹرک وہاں گھس آیا اور لوگوں کو روند دیا۔ اس واقعے میں 80 سے زائد افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
فرانس کے صدر فرانسواں اولاند نے جمعہ کو قوم سے خطاب میں کہا کہ وہ وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ حملہ ارادی طور پر کیا گیا۔
دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے لیے طے اس نیوز کانفرنس کو منسوخ کر دیا جس میں متوقع طور پر انھیں اپنے نائب صداراتی امیدوار کے نام کا اعلان کرنا تھا۔
ٹرمپ نے اپنے ٹوئیڑ پیغام میں کہا کہ "نیس میں ہونے والے بہیمانہ حملے کے بعد میں نے اپنے نائب صدارتی امیدوار کے نام کا اعلان کرنے کے لیے کل ہونے والی نیوز کانفرنس منسوخ کردی ہے"۔