فرانس کے صدر فرانسواں اولاند نے کہا ہے کہ نیس شہر میں بیسل ڈے "قومی دن" کی تقریب میں ٹرک حملے میں 84 افراد ہلاک اور ایک سو کے لگ بھگ زخمی ہوئے اور یہ دہشت گردی کا واقعہ معلوم ہوتا ہے۔
جمعہ کو ٹی وی پر قوم سے خطاب میں اولاند نے کہا کہ "کوئی چیز بھی ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ سے نہیں روک سکتی۔"
انھوں نے گزشتہ نومبر میں پیرس میں ہوئے حملوں کے تناظر میں کہا کہ فرانس کو داعش کی طرف سے خطرہ ہے۔
جمعرات کو قومی دن کی تقریبات کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد آتش بازی کا مظاہرہ دیکھ رہی تھی کہ ایک تیز رفتار ٹرک یہاں گھس آیا اور لوگوں کو روند دیا۔ مرنے والوں میں دس بچے بھی شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ دو امریکی شہری بھی اس واقعے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
پولیس نے ٹرک ڈرائیور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جس کی شناخت 31 سالہ تیونس نژاد فرانسیسی کے طور پر ہوئی اور وہ نیس کا ہی رہائشی تھا۔
تاحال اس ڈرائیور کے داعش سے منسلک ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے لیکن صدر اولاند کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں حکام تحقیقات جاری رکھیں گے۔
رواں ماہ کے اواخر میں ختم ہونے والی ہنگامی حالت میں صدر نے مزید تین ماہ تک کی توسیع کر دی ہے اور مزید دس ہزار فوجیوں کو تعینات کرنے کا کہا ہے۔ صدر نے عراق اور شام میں اپنے کردار کو بھی مزید مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
فرانس کی وزارت داخلہ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 84 ہے۔ حکام نے بعد ازاں ٹرک سے اسلحہ، بارود اور دستی بم بھی برآمد کیے۔
نیس فرانس کا پانچواں بڑا شہر ہے اور اس تازہ واقعے کے بعد کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے اس کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ مرنے والوں میں پولیس کے کئی اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ زخمیوں میں سے 18 کی حالت تشویشناک ہے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے اس "وحشیانہ دہشت گرد حملے" اور معصوم شہریوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے امریکی حکام کو ہدایت کی کہ وہ فرانسیسی حکام کو ہر ممکن تعاون کی پیشکش کریں۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ پیرس میں امریکی سفارتخانہ نیس میں امریکی شہریوں کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔
صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن نے نیس میں پیش آنے والے واقعے کو دلی تکلیف کا باعث قرار دیا جب کہ ان کے حریف ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے حملے کو "وحشیانہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جمعہ کو نائب صدر کے لیے امیدوار کی نامزدگی کو ملتوی کر رہے ہیں۔
ٹرک کے ہجوم میں گھس جانے کی وجہ سے یہاں افراتفری پھیل گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہ عموماً ٹریفک کے لیے بند ہوتا ہے۔ یہیں واقع ایک پرتعیش ہوٹل کو زخموں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ایک عارضی اسپتال میں تبدیل کر دیا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ٹرک ڈرائیور نے رکاوٹ کو توڑا اور پھر ہجوم میں گھس کر ٹرک کو دائیں بائیں گھوماتا رہا۔
ایک گزشتہ سال سے اب تک فرانس میں دہشت گردی کا تیسرا بڑا واقعہ ہے۔ گزشتہ نومبر میں پیرس میں ہونے والے حملے میں 137 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
اس سے قبل گزشتہ سال جنوری میں پیرس کے ایک جریدے کے دفتر پر ہوئے حملے میں 17 افراد مارے گئے تھے۔