امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی نئی اشتعال انگیزی میں ملوث نا ہو۔
صدر ٹرمپ کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایسی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ پیانگ یانگ ایک قومی تعطیل کے موقع پر ممکنہ طور پر ایک جوہری تجربہ کر سکتا ہے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا کہ "شمالی کوریا ایک مسئلہ ہے ۔۔۔اس مسئلے کو دیکھ لیں گے۔"
شمالی کوریا کی طرف سے اس پر ردعمل جمعہ کو اس وقت سامنے آیا جب اس کے نائب وزیر خارجہ ہان سونگ ریئول نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ جزیرہ نما کوریا میں صورت حال "انتہائی خراب" ہے اور امریکہ کی طرف سے پیش بندی کے طور پر کی جانے والی کسی بھی کارروائی کی صورت میں پیانگ یانگ "خاموش" نہیں رہے گا۔
پیانگ یانگ میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں نائب وزیر خارجہ ہان سونگ ریئول نے کشیدگی میں اضافہ کرنے کا الزام ٹرمپ پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی " جارحانہ ٹویٹس" کی وجہ سے صورت حال "خراب ہو رہی" ہے۔
اگرچہ ٹرمپ کے بیانات کو شمالی کوریا کے خلاف ایک جنگ کی دھمکی کے طور پر لیا جا رہا ہے، تاہم ٹرمپ نے مزید کہا کہ چین "شمالی کوریا کے معاملے پر بین الاقوامی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کوشش کر رہا ہے" اور وہ پر امید ہیں کہ بیجنگ کی سفارت کاری موثر ہو گی۔
جمعرات کو قبل ازیں ایک دوسرے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ چین کے بغیر بھی شمالی کوریا کے معاملے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ ایک امریکی طیارہ بردار بحری جہاز اور دیگر جنگی جہاز جزیرہ نما کوریا کی طرف حرکت کر رہے ہیں۔
امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس نے پینٹاگون میں کہا کہ واشنگٹن "کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہا ہے لیکن بنیادی بات یہ ہے کہ شمالی کوریا کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہو گا۔"
دوسری طرف جمعرات کو چین نے شمالی کوریا کے بارے میں اپنے واضح پیغام میں کہا کہ "فوجی طاقت اس مسئلہ کو حل نہیں کر سکتی ہے۔"
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے بیجنگ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ "اس کشیدگی کے باوجود ہم مذاکرات کے طرف لوٹنے کے لیے موقع تلاش کر لیں گے۔"
چین شمالی کوریا کا ایک بڑا اتحادی ہے لیکن یہ دوسرے ہمسایہ ملکوں کی طرح پیانگ یانگ کی جوہری پروگرام کی مخالفت کرتا ہے۔ بیجنگ ایک پرامن حل کے لیے کثیر الفریقی مذاکرات کا مطالبہ کر چکا ہے جو جزیرہ نما کوریا کو ایک غیر جوہری علاقہ بنا سکتا ہے۔
چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے کہا کہ شمالی کوریا کے لیے سب سے اچھا راستہ اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو ختم کرنا ہے اور اگر وہ ایسا کرتا ہے تو بیجنگ شمالی کوریا کو تحفظ فراہم کرے گا۔