ٹوئٹر پر ٹرمپ کی انٹیلی جینس سربراہان پر نکتہ چینی

فائل

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کئی ٹوئیٹس کیے جن میں اُنھوں نے ملک کے خفیہ اداروں کے ساتھ طویل عرصے سے جاری جھگڑے کو بیان کیا، جن میں اُنھوں نے داعش، شمالی کوریا اور ایران پر اُن کے جائزے کو درست قرار نہیں دیا۔

کئی ایک پوسٹوں میں، ٹرمپ نے نمایاں بہتری کے حصول کی ذمے داری کا دعویٰ کیا، جب کہ اپنے انٹیلی جینس سربراہان کو ’’انتہائی سادہ لوح اور سست روی کے شکار‘‘ قرار دیا۔

دولت اسلامیہ کے دہشت گرد گروہ کو داعش کے نام سے پکارتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’جب میں صدر بنا، شام میں داعش کنٹرول سے باہر تھا اور منہ زور حرکات میں محو تھا۔ تب سے بے انتہا پیش رفت حاصل ہوئی ہے، خاص طور پر پچھلے پانچ ہفتوں کے دوران‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’بہت جلد، خلافت کو نیست و نابود کردیا جائے گا، جو بات دو برس قبل سوچی بھی نہیں جا سکتی تھی‘‘۔

شمالی کوریا کے ساتھ رابطوں کے بارے میں، صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات بہترین ہیں، جیسا کہ پہلے کبھی نہیں تھے۔ جوہری ہتھیار ترک کرنے کا بہترین امکان موجود ہے۔۔۔‘‘

اور ایران پر، اُنھوں نے لکھا ہے کہ انٹیلی جینس اہلکار ’’غلط ہیں!‘‘۔

صدر نے مزید کہا کہ ’’شاید انٹیلی جینس والوں کو پھر سے اسکول جانا چاہیئے!‘‘۔

ٹرمپ کی جانب سے ٹوئیٹس کے اس سلسلے سے ایک ہی روز قبل اُن کے ’نیشنل انٹیلی جینس‘ سربراہ کے ساتھ ساتھ سی آئی اے، ایف بی آئی اور این ایس اے سمیت پانچ کلیدی خفیہ اداروں کے ڈائریکٹروں نے امریکی قانون سازوں کے سامنے عالمی خطرات سے متعلق اپنی جائزہ رپورٹ پیش کی۔

ٹرمپ کے ٹوئیٹس کے علاوہ اُن کے گذشتہ عام بیانات؛ انٹیلی جینس سربراہان کی جانب سے پیش کردہ پریشان کُن صورت حال کے برعکس ہیں۔ خفیہ اداروں کے سربراہان نے متنبہ کیا ہے کہ اس بات کا خطرہ لاحق ہے کہ امریکہ کا عالمی اثر و رسوخ ختم ہوتا جا رہا ہے؛ جب کہ روس اور چین جیسے اہم مخالفین اُس خلا کو پُر کرنے کے لیے ہاتھ پیر مار رہے ہیں۔