ترکمانستان کے صدر قربان گُلی پردی مخمدوف نے پیر کو اسلام آباد پہنچنے کے بعد ایک مصروف دن گزارا اور اپنے ہم منصب صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی تفصیلی ملاقات کی جس میں مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے پر بات چیت کی گئی۔
وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کے اختتام پر ترکمانستان اور پاکستان کے وزراء نے مفاہمت کی متعدد یاداشتوں پر دستخط بھی کیے جن کا مقصد توانائی، تجارت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کا فروغ ہے۔
ان معاہدوں میں نمایاں حیثیت چار ملکی مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبے ’ٹیپی‘ کی ہے جس کے تحت قدرتی وسائل سے مالا مال وسط ایشیا کی اس ریاست سے افغانستان کے راستے پاکستان اور بھارت کو قدرتی گیس برآمد کی جائے گی۔
تقریباً 1,700 کلو میٹر طویل اس مجوزہ پائپ لائن کا تصور 1995ء میں پیش کیا گیا تھا لیکن افغانستان میں خانہ جنگی اور بعد ازاں طالبان کے خلاف امریکہ کی قیادت میں شروع ہونے والی بین الاقوامی لڑائی کے باعث منصوبے پر عمل درآمد میں تاخیر ہوتی رہی۔ تاہم حالیہ برسوں میں امریکہ کی حمایت سے افغانستان، پاکستان اور ترکمانستان نے ایک بار پھر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں تیز کر رکھی ہیں۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکمان صدر سے بات چیت میں صدر زرداری نے اس بات پر زور دیا کہ گیس پائپ لائن منصوبے ’ٹیپی‘ کی تکمیل سے نا صرف پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ اس سے خطے میں معاشی استحکام بھی آئے گا۔
پاکستانی صدر کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترکمان صدر نے کہا کہ دونوں ملکوں نے 7.5 ارب ڈالر سے زائد لاگت والے ’ٹیپی‘ منصوبے سے متعلق تقریباً تمام اُمور کو حتمی شکل دے دی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ اب اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے اب صرف سرمایہ داروں کا اتحاد تشکیل دینے کا مرحلہ باقی ہے۔
ترکمان صدر نے بتایا کہ اُن کے ملک نے پاکستان کی حمایت سے اس مجوزہ گیس پائپ لائن کے منصوبے کی دستاویزات اقوام متحدہ کو بھی پیش کی ہیں اور عالمی تنظیم نے توانائی کی ترسیل کے لیے بچھائی جانے والی اس پائپ لائن کے لیے بین الاقوامی تحفظ کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
یہ مجوزہ پائپ لائن افغانستان کے جنوبی علاقوں سے بھی گزرے گی جہاں طالبان عسکریت پسندوں کی موجودگی امن و امان بہتر کرنے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
ترکمان صدر گُلی پردی مخمدوف کے دورے میں فریقین نے دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست پروازوں کا آغاز کر کے علاقائی تجارت کے لیے فضائی گزرگاہ قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
دوطرفہ بات چیت میں دہشت گردی، منشیات اور اسلحہ کی اسمگلنگ، اور غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے سمیت دیگر جرائم کے انسداد کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔