تیونس میں حالیہ مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے درجنوں افراد کا تین روزہ سوگ شروع ہوگیا ہے۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں سابق صدر زین العابدین بن علی اقتدار چھوڑ کر ملک سے فرار پر مجبور ہوگئے تھے۔
دسمبر میں بھڑک اٹھنے والے مظاہروں میں کم ازکم 78 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
تیونس کی عبوری کابینہ نے جمعرات کے روز کہا کہ سکول اور یونیورسٹیاں اب دوبارہ اگلے ہفتے کھلیں گی۔
نئی عبوری حکومت نے جمعرات کے روز سیاسی قیدیوں کو معافی دینے اور کالعدم سیاسی پارٹیوں کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ اعلان دارالحکومت تیونس اور دوسرے بڑے شہروں میں مظاہروں کے ایک روز بعد سامنے آیا۔ مظاہرین مسٹر زین العابدین کی سیاسی جماعت آرسی ڈی سے منسلک وزیروں سے حکومت چھوڑنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
تیونس کے سرکاری ٹیلی ویژن نے جمعرات کے روز کہا کہ آر سی ڈی نے اپنی سربراہی کمیٹی تحلیل کردی ہے تاہم پارٹی اپنا کام کرتی رہے گی۔