حکومت تیونس نے ’انصار الشریعہ‘ گروپ کو امن کے لیے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے اُن کے اجتماع پر بندش عائد کردی تھی
واشنگٹن —
تیونس کےحکام کا کہنا ہے کہ ملک کے دارالحکومت کے مضافات میں ایک انتہا پسند مذہبی گروہ اور پولیس کے درمیان مقابلے کے نتیجے میں، احتجاج کرنے والا ایک شدت پسند ہلاک ہوگیا۔
حکام کے مطابق، ہلاک ہونے والی کی عمر تیس برس کے پیٹے میں تھی، جو اتوار کو اتحادمن کے ضلعے میں ہونے والی لڑائی میں زخمی ہوا تھا۔ سخت گیر سرگرم گروہ کے لوگ، جنھیں سلفی بھی کہا جاتا ہے، ملک کے وسطی علاقے میں منعقد ہونے والے اپنے سالانہ اجتماع پر حکومت کی طرف سے لگائی جانے والی پابندی پر احتجاج کرتے ہوئے تیونس کی پولیس پر پتھر پھینک رہے تھے۔
تشدد کی راہ اختیار کرنے والے احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے پھینکے اور تقریباً 20مظاہرین کو گرفتار کیا۔
تیونس کے حکام نے کیرون کےوسطی قصبے میں سلفیوں کے اجتماع کو روکنے کے لیے سخت سکیوٹی تعینات کی، جو اتوار کو منعقد ہونے والا تھا، جس میں ہزاروں کی شرکت متوقع تھی۔ کیرون میں کچھ سلفیوں نے پولیس پر سنگ باری کی، جس نے جواب میں ٹیر گیس کے گولے پھینکے۔
حکومت تیونس نے ’انصار الشریعہ‘ گروپ کو امن کے لیے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے اُن کے اجلاس پر بندش عائد کردی تھی۔
گروپ کھلم کھلا القاعدہ کی حمایت کرتا ہے۔
مسلمانوں کا یہ انتہائی سخت گیر گروہ تیونس میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے کوشاں ہے، جس پر تیونس کا سیکولر طبقہ اپنی سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ سلفی دیگر لوگوں پر اپنے سخت گیر خیالات مسلط کرکے انفرادی آزادی ختم کردیں گےاور جمہوریت کی بنیادیں کھوکھلی کر دیں گے۔
حکام کے مطابق، ہلاک ہونے والی کی عمر تیس برس کے پیٹے میں تھی، جو اتوار کو اتحادمن کے ضلعے میں ہونے والی لڑائی میں زخمی ہوا تھا۔ سخت گیر سرگرم گروہ کے لوگ، جنھیں سلفی بھی کہا جاتا ہے، ملک کے وسطی علاقے میں منعقد ہونے والے اپنے سالانہ اجتماع پر حکومت کی طرف سے لگائی جانے والی پابندی پر احتجاج کرتے ہوئے تیونس کی پولیس پر پتھر پھینک رہے تھے۔
تشدد کی راہ اختیار کرنے والے احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے پھینکے اور تقریباً 20مظاہرین کو گرفتار کیا۔
تیونس کے حکام نے کیرون کےوسطی قصبے میں سلفیوں کے اجتماع کو روکنے کے لیے سخت سکیوٹی تعینات کی، جو اتوار کو منعقد ہونے والا تھا، جس میں ہزاروں کی شرکت متوقع تھی۔ کیرون میں کچھ سلفیوں نے پولیس پر سنگ باری کی، جس نے جواب میں ٹیر گیس کے گولے پھینکے۔
حکومت تیونس نے ’انصار الشریعہ‘ گروپ کو امن کے لیے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے اُن کے اجلاس پر بندش عائد کردی تھی۔
گروپ کھلم کھلا القاعدہ کی حمایت کرتا ہے۔
مسلمانوں کا یہ انتہائی سخت گیر گروہ تیونس میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے کوشاں ہے، جس پر تیونس کا سیکولر طبقہ اپنی سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ سلفی دیگر لوگوں پر اپنے سخت گیر خیالات مسلط کرکے انفرادی آزادی ختم کردیں گےاور جمہوریت کی بنیادیں کھوکھلی کر دیں گے۔